زنیرہ عقیل
محفلین
اس نے جو مجھ سے گفتگو کی ہے
دل ملانے کی جستجو کی ہے
کچھ جھکی سی وہ اک نگاہ نے آج
مجھ کو پانے کی آرزو کی ہے
مرے الفاظ بھی لرزنے لگے
بات جب اس کے رو برو کی ہے
ہوئے ارمان سارے خاک مرے
اُس کی خواہش تو بس سُبَوُ کی ہے
وہ کیا جانے ہے محبت کیا
پھر بھی اُس نے یہ آرزو کی ہے
پھول کی طرح مجھ پہ ظلم ہوا
دشمنی یہ تو رنگ و بو کی ہے
منجمد خوف سے ہے خوں میرا
تشنگی اُس کی میرے لہو کی ہے
شاخ پر اِن مہکتے پھولوں کو
چاہ شبنم سے اب وضو کی ہے
کہ مہکنا تو گُل کی فطرت ہے
توڑنا اِس کو خُو عُدو کی ہے
زنیرہ گل
دل ملانے کی جستجو کی ہے
کچھ جھکی سی وہ اک نگاہ نے آج
مجھ کو پانے کی آرزو کی ہے
مرے الفاظ بھی لرزنے لگے
بات جب اس کے رو برو کی ہے
ہوئے ارمان سارے خاک مرے
اُس کی خواہش تو بس سُبَوُ کی ہے
وہ کیا جانے ہے محبت کیا
پھر بھی اُس نے یہ آرزو کی ہے
پھول کی طرح مجھ پہ ظلم ہوا
دشمنی یہ تو رنگ و بو کی ہے
منجمد خوف سے ہے خوں میرا
تشنگی اُس کی میرے لہو کی ہے
شاخ پر اِن مہکتے پھولوں کو
چاہ شبنم سے اب وضو کی ہے
کہ مہکنا تو گُل کی فطرت ہے
توڑنا اِس کو خُو عُدو کی ہے
زنیرہ گل