انس معین
محفلین
سر غزل برائے اصلاح :
الف عین عظیم
سوا تیرے مرے دل کا علاجِ غم نہیں ممکن
لگے یہ جی کسی شے میں نہ چین آئے کہیں تجھ بن
مری طرح دعا ہے کہ اسے بھی نیند نہ آئے
وہ بھیگی بھیگی آنکھوں سے ستاروں کو تھکے گِن گِن
بچھڑنے کا اردہ ہے ؟ چلو پھر شوق سے بچھڑو
تمہارا بھی خدا ضا من ،ہمارا بھی خدا ضامن
میں فصلِ ہجر کے یارو سناؤں کیاستم تم کو
سزا کا روپ ہیں لمحے ، قیامت سا ہے اک اک دن
خدا جانے جواں کتنے ہیں شہرِ حسن نے مارے
کئی غالبؔ ، کئی ساغر ؔ، کئی احمدؔ ، کئی محسن ؔ
الف عین عظیم
سوا تیرے مرے دل کا علاجِ غم نہیں ممکن
لگے یہ جی کسی شے میں نہ چین آئے کہیں تجھ بن
مری طرح دعا ہے کہ اسے بھی نیند نہ آئے
وہ بھیگی بھیگی آنکھوں سے ستاروں کو تھکے گِن گِن
بچھڑنے کا اردہ ہے ؟ چلو پھر شوق سے بچھڑو
تمہارا بھی خدا ضا من ،ہمارا بھی خدا ضامن
میں فصلِ ہجر کے یارو سناؤں کیاستم تم کو
سزا کا روپ ہیں لمحے ، قیامت سا ہے اک اک دن
خدا جانے جواں کتنے ہیں شہرِ حسن نے مارے
کئی غالبؔ ، کئی ساغر ؔ، کئی احمدؔ ، کئی محسن ؔ