غزل برائے اصلاح :: عشق ہو جائے تو پھر ہوش کہاں رہتا ہے

تمام احباب سے خصوصاً سر الف عین صاحب سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی اصلاح فرمائیں

جب تلک نام ترا وردِ زباں رہتا ہے
دل کی بستی میں عجب ایک سماں رہتا ہے

ایک مدت ہوئی وہ شخص جدا ہے مجھ سے
اب خدا جانے وہ کیسا ہے کہاں رہتا ہے

یوں نہیں ہے کہ ہمیں تیرے ستم یاد نہیں
زخم بھر جائے اگر پھر بھی نشاں رہتا ہے

ہیں بجا سب تری باتیں بھی مگر اے ناصح
عشق ہو جائے تو پھر ہوش کہاں رہتا ہے

کوئی رت ہو کوئی موسم ہو کوئی عالم ہو
عشق کا شعلہ مرے دل میں تپاں رہتا ہے
 
اچھا جی میں اب سمجھا میں نے پہلے یہ اکاونٹ بنایا تھا لیکن اس پر غلطی سے اپنے بھائی کا نام لکھ دیا لیکن بعد میں پتا چلا کہ میں اسے تبدیل نہیں کر سکتا اسلیے میں نے اپنے نام کا نئہ اکاونٹ بنا لیا
 
Top