فرحان محمد خان
محفلین
شیخ صاحب کی تو دنیا ہی بدل دی اس نے
ارے رندو یہ تو ساقی کی صدا لگتی ہے
بات یہ سچ ہے مگر کیسے کہوں میں اللہ
ساقیا مے تو مجھے آبِ بقا لگتی ہے
چشمِ ساقی کی عنایت نہیں ہے برسوں سے
یار یہ اپنے گناہوں کی سزا لگتی ہے
ہو گئے ہم سے خفا بادہ و ساغر ساقی
باخدا یہ ہمیں اپنی ہی خطا لگتی ہے
شہرِ ساقی ہے شرابِ غمِ جاناں بھی ہے
مجھ گنہگار پہ مالک کی عطا لگتی ہے
میکدے میں جو چلے آئے جنابِ واعظ
کہتے پھرتے ہیں یہ جنّت کی ہوا لگتی ہے
ارے رندو یہ تو ساقی کی صدا لگتی ہے
بات یہ سچ ہے مگر کیسے کہوں میں اللہ
ساقیا مے تو مجھے آبِ بقا لگتی ہے
چشمِ ساقی کی عنایت نہیں ہے برسوں سے
یار یہ اپنے گناہوں کی سزا لگتی ہے
ہو گئے ہم سے خفا بادہ و ساغر ساقی
باخدا یہ ہمیں اپنی ہی خطا لگتی ہے
شہرِ ساقی ہے شرابِ غمِ جاناں بھی ہے
مجھ گنہگار پہ مالک کی عطا لگتی ہے
میکدے میں جو چلے آئے جنابِ واعظ
کہتے پھرتے ہیں یہ جنّت کی ہوا لگتی ہے
آخری تدوین: