فرحان محمد خان
محفلین
بات یہ سچ ہے حکایت تو نہیں
ہمیں اس سے ہی شکائت تو نہیں
مجھ زمانہ کہ کچھ اور غم ہیں جناب
دکھ فقط اس کی عنایت تو نہیں
ہمیں کچھ رَنْج بھی ہوتا ہو گا
اس کا انکار بھی راحت تو نہیں
دل ہی توڑے دیا اُس نے کسی کا
یہ محبت ہی شرارت تو نہیں
تحت خاموش ہیں صاحب یہاں تو
ہم یہ کہتے ہیں شرافت تو نہیں
آپ کی بات بھی حق ہے لیکن
اُن کا ارشادہ محبت تو نہیں
رقص جب بھی ہوا ہے وجد میں کیا
رقص کی مجھ کوئی چاہت تو نہیں
شکوہ کس بات کا ان سے کرے ہم
ہمیں گستاخ محبت تو نہیں
ہمیں اس سے ہی شکائت تو نہیں
مجھ زمانہ کہ کچھ اور غم ہیں جناب
دکھ فقط اس کی عنایت تو نہیں
ہمیں کچھ رَنْج بھی ہوتا ہو گا
اس کا انکار بھی راحت تو نہیں
دل ہی توڑے دیا اُس نے کسی کا
یہ محبت ہی شرارت تو نہیں
تحت خاموش ہیں صاحب یہاں تو
ہم یہ کہتے ہیں شرافت تو نہیں
آپ کی بات بھی حق ہے لیکن
اُن کا ارشادہ محبت تو نہیں
رقص جب بھی ہوا ہے وجد میں کیا
رقص کی مجھ کوئی چاہت تو نہیں
شکوہ کس بات کا ان سے کرے ہم
ہمیں گستاخ محبت تو نہیں
آخری تدوین: