غزل برائے اصلاح "فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلن"

بات یہ سچ ہے حکایت تو نہیں
ہمیں اس سے ہی شکائت تو نہیں

مجھ زمانہ کہ کچھ اور غم ہیں جناب
دکھ فقط اس کی عنایت تو نہیں

ہمیں کچھ رَنْج بھی ہوتا ہو گا
اس کا انکار بھی راحت تو نہیں

دل ہی توڑے دیا اُس نے کسی کا
یہ محبت ہی شرارت تو نہیں

تحت خاموش ہیں صاحب یہاں تو
ہم یہ کہتے ہیں شرافت تو نہیں

آپ کی بات بھی حق ہے لیکن
اُن کا ارشادہ محبت تو نہیں

رقص جب بھی ہوا ہے وجد میں کیا
رقص کی مجھ کوئی چاہت تو نہیں

شکوہ کس بات کا ان سے کرے ہم
ہمیں گستاخ محبت تو نہیں
 
آخری تدوین:
مجھ زمانہ کہ کچھ اور غم ہیں جناب
اور کا ار باندھا جانا یہاں روانی کو متاثر کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ مجھ کی جگہ مجھے ہونا چاہیے
مجھے دنیا کے بہت غم ہیں جناب
ایک ممکنہ متبادل۔
دل ہی توڑے دیا اُس نے کسی کا
توڑے کی جگہ توڑ کا محل ہے کسی کی ی کا اسقاط روانی کو متاثر کر رہا ہے۔
رقص کی مجھ کوئی چاہت تو نہیں
یہاں بھی مجھ کی جگہ مجھے ہونا چاہیے۔
شکوہ کس بات کا ان سے کرے ہم
کرے کی جگہ کریں کر دیں۔
ہمیں گستاخ محبت تو نہیں
یہاں بھی ہمیں کی جگہ ہم ہونا چاہیے۔
 
بات یہ سچ ہے حکایت تو نہیں
ہمیں اس سے ہی شکائت تو نہیں

مجھے دنیا کے بہت غم ہیں جناب
دکھ فقط اس کی عنایت تو نہیں

ہمیں کچھ رَنْج بھی ہوتا ہو گا
اس کا انکار بھی راحت تو نہیں

دل ہی توڑے دیا اُس نے کسی کا
یہ محبت ہی شرارت تو نہیں

تحت خاموش ہیں صاحب یہاں تو
ہم یہ کہتے ہیں شرافت تو نہیں

آپ کی بات بھی حق ہے لیکن
اُن کا ارشادہ محبت تو نہیں

رقص جب بھی ہوا ہے وجد میں کیا
رقص کی مجھے کوئی چاہت تو نہیں

شکوہ کس بات کا ان سے کریں ہم
ہمیں گستاخ محبت تو نہیں
 
بات یہ سچ ہے حکایت تو نہیں
ہمیں اس سے ہی شکائت تو نہیں

مجھے دنیا کے بہت غم ہیں جناب
دکھ فقط اس کی عنایت تو نہیں

ہمیں کچھ رَنْج بھی ہوتا ہو گا
اس کا انکار بھی راحت تو نہیں

دل ہی توڑے دیا اُس نے کسی کا
یہ محبت ہی شرارت تو نہیں

تحت خاموش ہیں صاحب یہاں تو
ہم یہ کہتے ہیں شرافت تو نہیں

آپ کی بات بھی حق ہے لیکن
اُن کا ارشادہ محبت تو نہیں

رقص جب بھی ہوا ہے وجد میں کیا
رقص کی مجھے کوئی چاہت تو نہیں

شکوہ کس بات کا ان سے کریں ہم
ہم کو گستاخ محبت تو نہیں

سر الف عین
 
Top