نوید ناظم
محفلین
دیا آخری بھی بجھا کر گئی ہے
ہوا دیکھ لو اب یہ کیا کر گئی ہے
کہاں جا کے ڈھونڈیں ہم اس زندگی کو
سنو کیا کسی کو بتا کر گئی ہے؟
ملی ہے جو اک لاش یوں دن نکلتے
شبِ ہجر بھی حق ادا کر گئی ہے
مرے گھر بھی آئی تھی کل یہ اداسی
لو پھر کیا مجھے بھی رُلا کر گئی ہے
ستم گر کو میں نے ستم گر کہا تھا
یہی بات اس کو خفا کر گئی ہے
ترے وصل کی ایک حسرت تھی دل میں
مگر وہ بھی خوں میں نہا کر گئی ہے
یہ غم ہے جو آ کے مرے پاس بیٹھا
خوشی مجھ سے نظریں چرا کر گئی ہے
ہَوا اُس سے سرگوشیاں اب کرے گی
یہ ہونٹوں میں باتیں دبا کر گئی ہے
نوید آ کے سورج نگلنے لگی تھی
یہ تاریک شب انتہا کر گئی ہے
ہوا دیکھ لو اب یہ کیا کر گئی ہے
کہاں جا کے ڈھونڈیں ہم اس زندگی کو
سنو کیا کسی کو بتا کر گئی ہے؟
ملی ہے جو اک لاش یوں دن نکلتے
شبِ ہجر بھی حق ادا کر گئی ہے
مرے گھر بھی آئی تھی کل یہ اداسی
لو پھر کیا مجھے بھی رُلا کر گئی ہے
ستم گر کو میں نے ستم گر کہا تھا
یہی بات اس کو خفا کر گئی ہے
ترے وصل کی ایک حسرت تھی دل میں
مگر وہ بھی خوں میں نہا کر گئی ہے
یہ غم ہے جو آ کے مرے پاس بیٹھا
خوشی مجھ سے نظریں چرا کر گئی ہے
ہَوا اُس سے سرگوشیاں اب کرے گی
یہ ہونٹوں میں باتیں دبا کر گئی ہے
نوید آ کے سورج نگلنے لگی تھی
یہ تاریک شب انتہا کر گئی ہے