عزیز آبادی
محفلین
چار سُو ہے ہُو کا عالم شہر میں
فاختہ کا روز ماتم شہر میں
ساری مخلوقات سے افضل مگر
کر رہا ہے قتلِ آدم شہر میں
مست طوفان، گھپ اندھیری رات میں
بانٹ لیں صبحِ ضیاء ہم شہر میں
ہے تقاضا گلشنِ بے نور کا
عام کردو پھول شبنم شہر میں
ابنِ آدم کو کہاں لے جائیں ہم
گولیاں، بارود، ایٹم شہر میں
دشت میں پھر کِھل اٹھیں گی *گواڑخیں
لوٹ آؤ پھر سے ہمدم شہر میں
* علاقائی خود رو پھول (گلِ لالہ)
فاختہ کا روز ماتم شہر میں
ساری مخلوقات سے افضل مگر
کر رہا ہے قتلِ آدم شہر میں
مست طوفان، گھپ اندھیری رات میں
بانٹ لیں صبحِ ضیاء ہم شہر میں
ہے تقاضا گلشنِ بے نور کا
عام کردو پھول شبنم شہر میں
ابنِ آدم کو کہاں لے جائیں ہم
گولیاں، بارود، ایٹم شہر میں
دشت میں پھر کِھل اٹھیں گی *گواڑخیں
لوٹ آؤ پھر سے ہمدم شہر میں
* علاقائی خود رو پھول (گلِ لالہ)
شاعری: حمید عزیز آبادی