انس معین
محفلین
سر اصلاح کی درخواست ہے
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
عظیم
ہر اک کو میں اب تک ہی انسان سمجھتا تھا
مشکل ہے وہی جس کو آسان سمجھتا تھا
------------------------
اس شوخ کو چھو کر تھی وہ بادِ صبا آئی
میں دور کھڑا جس کو طوفان سمجھتا تھا
------------------------
حیرت نہیں ہوتی اب اس دل کے یوں لٹنے پر
ان چالوں کو پہلے سے مری جان سمجھتا تھا
------------------------
اس بستیِ دل کا بھی نکلا ہے وہی مالک
پل بھر کا ہی جس کو میں مہمان سمجھتا تھا
------------------------
ہنستے ہوئے لہجے میں اسی شوخ کا چرچا ہے
اب تک جسے غالب کا دیوان سمجھتا تھا
------------------------
ہر رنگِ گلستاں بھی دکھتا ہے اسی میں ہی
جس کوچے کو میں احمد ویران سمجھتا تھا
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
عظیم
ہر اک کو میں اب تک ہی انسان سمجھتا تھا
مشکل ہے وہی جس کو آسان سمجھتا تھا
------------------------
اس شوخ کو چھو کر تھی وہ بادِ صبا آئی
میں دور کھڑا جس کو طوفان سمجھتا تھا
------------------------
حیرت نہیں ہوتی اب اس دل کے یوں لٹنے پر
ان چالوں کو پہلے سے مری جان سمجھتا تھا
------------------------
اس بستیِ دل کا بھی نکلا ہے وہی مالک
پل بھر کا ہی جس کو میں مہمان سمجھتا تھا
------------------------
ہنستے ہوئے لہجے میں اسی شوخ کا چرچا ہے
اب تک جسے غالب کا دیوان سمجھتا تھا
------------------------
ہر رنگِ گلستاں بھی دکھتا ہے اسی میں ہی
جس کوچے کو میں احمد ویران سمجھتا تھا
آخری تدوین: