غزل برائے اصلاح - مشکل ہے وہی جس کو آسان سمجھتا تھا

انس معین

محفلین
سر اصلاح کی درخواست ہے
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
عظیم


ہر اک کو میں اب تک ہی انسان سمجھتا تھا
مشکل ہے وہی جس کو آسان سمجھتا تھا
------------------------
اس شوخ کو چھو کر تھی وہ بادِ صبا آئی
میں دور کھڑا جس کو طوفان سمجھتا تھا
------------------------
حیرت نہیں ہوتی اب اس دل کے یوں لٹنے پر
ان چالوں کو پہلے سے مری جان سمجھتا تھا
------------------------
اس بستیِ دل کا بھی نکلا ہے وہی مالک
پل بھر کا ہی جس کو میں مہمان سمجھتا تھا
------------------------
ہنستے ہوئے لہجے میں اسی شوخ کا چرچا ہے
اب تک جسے غالب کا دیوان سمجھتا تھا
------------------------
ہر رنگِ گلستاں بھی دکھتا ہے اسی میں ہی
جس کوچے کو میں احمد ویران سمجھتا تھا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ہر اک کو میں اب تک ہی انسان سمجھتا تھا
مشکل ہے وہی جس کو آسان سمجھتا تھا
------------------------ ہی بھرتی کا ہے
ہر ایک کو میں اب تک...
بہتر ہو گا

اس شوخ کو چھو کر تھی وہ بادِ صبا آئی
میں دور کھڑا جس کو طوفان سمجھتا تھا
------------------------ یہ شوخی ہے کہ باد صبا طوفان بن گئی؟ مفہوم کے اعتبار سے بہت عجیب ہے

حیرت نہیں ہوتی اب اس دل کے یوں لٹنے پر
ان چالوں کو پہلے سے مری جان سمجھتا تھا
------------------------ مری جان 'مر جان' تقطیع ہونا درست نہیں
یوں بھی محض یُ تقطیع ہو رہا ہے
یوں لٹنے پہ اس دل کے حیران نہیں ہوتا
بہتر متبادل ہے

اس بستیِ دل کا بھی نکلا ہے وہی مالک
پل بھر کا ہی جس کو میں مہمان سمجھتا تھا
------------------------ بستیِ دل بھی درست نہیں
اس دل کی بھی دنیا کا....

ہنستے ہوئے لہجے میں اسی شوخ کا چرچا ہے
اب تک جسے غالب کا دیوان سمجھتا تھا
------------------------ دو لخت ہے غالب کا دیوان کن معنوں میں؟ کون اس شوخ کا چرچا کر رہا ہے؟

ہر رنگِ گلستاں بھی دکھتا ہے اسی میں ہی
جس کوچے کو میں احمد ویران سمجھتا تھا
.. دکھتا ہے فصیح زبان نہیں، پہلے مصرع کی رواں شکل
ہر رنگ گلستاں کا اس میں نظر آتا ہے
 

انس معین

محفلین
ہر اک کو میں اب تک ہی انسان سمجھتا تھا
مشکل ہے وہی جس کو آسان سمجھتا تھا
------------------------ ہی بھرتی کا ہے
ہر ایک کو میں اب تک...
بہتر ہو گا

اس شوخ کو چھو کر تھی وہ بادِ صبا آئی
میں دور کھڑا جس کو طوفان سمجھتا تھا
------------------------ یہ شوخی ہے کہ باد صبا طوفان بن گئی؟ مفہوم کے اعتبار سے بہت عجیب ہے

حیرت نہیں ہوتی اب اس دل کے یوں لٹنے پر
ان چالوں کو پہلے سے مری جان سمجھتا تھا
------------------------ مری جان 'مر جان' تقطیع ہونا درست نہیں
یوں بھی محض یُ تقطیع ہو رہا ہے
یوں لٹنے پہ اس دل کے حیران نہیں ہوتا
بہتر متبادل ہے

اس بستیِ دل کا بھی نکلا ہے وہی مالک
پل بھر کا ہی جس کو میں مہمان سمجھتا تھا
------------------------ بستیِ دل بھی درست نہیں
اس دل کی بھی دنیا کا....

ہنستے ہوئے لہجے میں اسی شوخ کا چرچا ہے
اب تک جسے غالب کا دیوان سمجھتا تھا
------------------------ دو لخت ہے غالب کا دیوان کن معنوں میں؟ کون اس شوخ کا چرچا کر رہا ہے؟

ہر رنگِ گلستاں بھی دکھتا ہے اسی میں ہی
جس کوچے کو میں احمد ویران سمجھتا تھا
.. دکھتا ہے فصیح زبان نہیں، پہلے مصرع کی رواں شکل
ہر رنگ گلستاں کا اس میں نظر آتا ہے
بہت شکریہ سر
 
Top