غزل برائے اصلاح : مَیں گنوا دوں اسے اک آن میں کیا ؟

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب ،محترم سید عاطف علی صاحب ،
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔


غزل

گھول دوں رس تمہارے کان میں کیا
کچھ کہوں ، مادری زبان میں کیا

پیار بِکتا ہے اب دکان میں کیا
چھوڑ ، رکھّا ہے اس بیان میں کیا

سال بھر جس نے کچھ پڑھا ہی نہیں
کل وہ لکھّے گا امتحان میں کیا

کیوں نظر آ نہیں رہا ہے قمر
شمس نکلا ہے آسمان میں کیا

شبِ فرقت سی ہی کٹی شبِ وصل ؟
کوئی پردہ تھا درمیان میں کیا

میں تو لا دوں گا بالیاں ، لیکن
آپ پہنیں گی ان کو کان میں کیا

کوئی غم ، کوئی داغ ، کوئی دکھ
کچھ نہیں دو گے آج دان میں کیا

جس کو پانے میں ایک عمر لگی
مَیں گنوا دوں اسے اک آن میں کیا ؟

کام میں دھیان کیوں نہیں لگتا
کوئی رہنے لگا ہے دھیان میں کیا

جونؔ کی طرح میرا بھی اشرف !
نام ہوگا بھرے جہان میں کیا ؟
 

الف عین

لائبریرین
پیار بِکتا ہے اب دکان میں کیا
چھوڑ ، رکھّا ہے اس بیان میں کیا

سال بھر جس نے کچھ پڑھا ہی نہیں
کل وہ لکھّے گا امتحان میں کیا

کیوں نظر آ نہیں رہا ہے قمر
شمس نکلا ہے آسمان میں کیا
اوپر کے تین اشعار ہلکے ہیں، پہلے میں دو لختی ہے، دوسرا محض قافیہ بندی ہے، تیسرے میں عربی الفاظ کے استعمال سے لہجہ کچھ عجیب ہو گیا ہے
اسے
کیوں نظر آ نہیں رہا ہے چاند
کوئی سورج ہے آسمان میں کیا
کیا جا سکتا ہے
باقی اشعار درست ہیں
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب ،محترم سید عاطف علی صاحب ،
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔


غزل

گھول دوں رس تمہارے کان میں کیا
کچھ کہوں ، مادری زبان میں کیا

پیار بِکتا ہے اب دکان میں کیا
چھوڑ ، رکھّا ہے اس بیان میں کیا

سال بھر جس نے کچھ پڑھا ہی نہیں
کل وہ لکھّے گا امتحان میں کیا

کیوں نظر آ نہیں رہا ہے قمر
شمس نکلا ہے آسمان میں کیا

شبِ فرقت سی ہی کٹی شبِ وصل ؟
کوئی پردہ تھا درمیان میں کیا

میں تو لا دوں گا بالیاں ، لیکن
آپ پہنیں گی ان کو کان میں کیا

کوئی غم ، کوئی داغ ، کوئی دکھ
کچھ نہیں دو گے آج دان میں کیا

جس کو پانے میں ایک عمر لگی
مَیں گنوا دوں اسے اک آن میں کیا ؟

کام میں دھیان کیوں نہیں لگتا
کوئی رہنے لگا ہے دھیان میں کیا

جونؔ کی طرح میرا بھی اشرف !
نام ہوگا بھرے جہان میں کیا ؟
حوصلہ افزائی کے لیے شکر گزار ہوں امین شارق بھائی اور صریر صاحب
شاد و سلامت رہیں
 

اشرف علی

محفلین
اوپر کے تین اشعار ہلکے ہیں، پہلے میں دو لختی ہے، دوسرا محض قافیہ بندی ہے، تیسرے میں عربی الفاظ کے استعمال سے لہجہ کچھ عجیب ہو گیا ہے
اسے
کیوں نظر آ نہیں رہا ہے چاند
کوئی سورج ہے آسمان میں کیا
کیا جا سکتا ہے
باقی اشعار درست ہیں
اصلاح و رہنمائی کے لیے شکر گزار ہوں سر
جزاک اللّٰہ خیراً

اب دیکھیں ...

نہ مِلا مَیں اگر زمیں پہ کہیں
مجھ کو ڈھونڈو گے آسمان میں کیا

چاکلیٹ اور پھول کے مانند
پیار بِکتا ہے اب دکان میں کیا

مجھ سے اچھا نہ مل سکے گا تجھے
یہ نہیں ہے تِرے گمان میں کیا ؟

پاس مجھ کو کرانے کی خاطر
پاس بیٹھو گے امتحان میں کیا

کیوں بلایا ہے اس نے شرما کر
یا
اس نے (چپکے سے/کھڑکی سے/شرما کے) کیوں بلایا ہے
آج تنہا ہے وہ مکان میں کیا
 

الف عین

لائبریرین
نئے اشعار درست ہیں سوائے پاس پاس والے شعر کے، جو مزاحیہ زیادہ لگتا ہے( اور "کرانے" کی ے کے اسقاط کی وجہ سے اچھا بھی نہیں )
پاس میں امتحاں میں ہو جاؤں
سے بہتر ہو جائے گا
 

اشرف علی

محفلین
نئے اشعار درست ہیں سوائے پاس پاس والے شعر کے، جو مزاحیہ زیادہ لگتا ہے( اور "کرانے" کی ے کے اسقاط کی وجہ سے اچھا بھی نہیں )
پاس میں امتحاں میں ہو جاؤں
سے بہتر ہو جائے گا
بہت بہت شکریہ سر
جزاک اللّٰہ خیراً

کیوں بلایا ہے اس نے شرما کر
یا
اس نے (چپکے سے/کھڑکی سے/شرما کے) کیوں بلایا ہے
آج تنہا ہے وہ مکان میں کیا
اس میں کنفیوز ہوں
کون سا رکھوں ؟
 

اشرف علی

محفلین
غزل ( اصلاح کے بعد )

گھول دوں رس تمہارے کان میں کیا
کچھ کہوں ، مادری زبان میں کیا

شبِ فرقت سی ہی کٹی شبِ وصل ؟
کوئی پردہ تھا درمیان میں کیا

نہ مِلا مَیں اگر زمیں پہ کہیں
مجھ کو ڈھونڈو گے آسمان میں کیا

کوئی غم ، کوئی داغ ، کوئی دکھ
کچھ نہیں دو گے آج دان میں کیا

جس کو پانے میں ایک عمر لگی
مَیں گنوا دوں اسے اک آن میں کیا ؟

کام میں دھیان کیوں نہیں لگتا
کوئی رہنے لگا ہے دھیان میں کیا

جونؔ کی طرح میرا بھی اشرف !
نام ہوگا بھرے جہان میں کیا ؟
 

اشرف علی

محفلین
غزل ( اصلاح کے بعد )

گھول دوں رس تمہارے کان میں کیا
کچھ کہوں ، مادری زبان میں کیا

شبِ فرقت سی ہی کٹی شبِ وصل ؟
کوئی پردہ تھا درمیان میں کیا

نہ مِلا مَیں اگر زمیں پہ کہیں
مجھ کو ڈھونڈو گے آسمان میں کیا

کوئی غم ، کوئی داغ ، کوئی دکھ
کچھ نہیں دو گے آج دان میں کیا

جس کو پانے میں ایک عمر لگی
مَیں گنوا دوں اسے اک آن میں کیا ؟

کام میں دھیان کیوں نہیں لگتا
کوئی رہنے لگا ہے دھیان میں کیا

جونؔ کی طرح میرا بھی اشرف !
نام ہوگا بھرے جہان میں کیا ؟
پسندیدگی کے لیے شکر گزار ہوں امین شارق بھائی
اللّٰہ آپ کو شاد و سلامت رکھے ،آمین ۔
 

اشرف علی

محفلین

اشرف علی

محفلین
غزل ( اصلاح کے بعد )

گھول دوں رس تمہارے کان میں کیا
کچھ کہوں ، مادری زبان میں کیا

شبِ فرقت سی ہی کٹی شبِ وصل ؟
کوئی پردہ تھا درمیان میں کیا

نہ مِلا مَیں اگر زمیں پہ کہیں
مجھ کو ڈھونڈو گے آسمان میں کیا

کوئی غم ، کوئی داغ ، کوئی دکھ
کچھ نہیں دو گے آج دان میں کیا

جس کو پانے میں ایک عمر لگی
مَیں گنوا دوں اسے اک آن میں کیا ؟

کام میں دھیان کیوں نہیں لگتا
کوئی رہنے لگا ہے دھیان میں کیا

جونؔ کی طرح میرا بھی اشرف !
نام ہوگا بھرے جہان میں کیا
حوصلہ افزائی کے لیے شکر گزار ہوں محمد عبدالرؤوف بھائی
اللّٰہ آپ کو سلامت رکھے ،آمین ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
گھول دوں رس تمہارے کان میں کیا
کچھ کہوں ، مادری زبان میں کیا

کوئی غم ، کوئی داغ ، کوئی دکھ
کچھ نہیں دو گے آج دان میں کیا

کام میں دھیان کیوں نہیں لگتا
کوئی رہنے لگا ہے دھیان میں کیا

بہت خوب!
 
Top