akhtarwaseem
محفلین
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن
میں ایک خواب نیند میں کھو کر چلا گیا
اک اور اپنا روز یوں سو کرچلا گیا
جانے دُعا وہ کس کی تھی جو کام کرگئی
اک حادثہ قریب سے ہو کرچلا گیا
خوابوں کے گلشنوں میں ہیں کانٹے اُگے ہوئے
یہ کیا تُو میری نیند میں بو کر چلا گیا!
میری سُنی نہ ایک، بس اپنی کہے گیا
ساتھی بھی درد اپنا ہی رو کر چلا گیا
اُس کا نصیب جاگنا آساں نہیں ہے پھر
وہ جس کو وقت مار کے ٹھوکر چلا گیا
اُس کو مِرے فراق کا اتنا ہی غم ہوا
جیسے کسی امیر کا نوکر چلا گیا
یہ زندگی بھی ایک طرح نوکری ہی ہے
ہر ایک اپنا بار یاں ڈھو کر چلا گیا
میں زندگی کی قید سے نِکلا تو یوں لگا
سرکس کو جیسے چھوڑ کہ جوکر چلا گیا
اک اور اپنا روز یوں سو کرچلا گیا
جانے دُعا وہ کس کی تھی جو کام کرگئی
اک حادثہ قریب سے ہو کرچلا گیا
خوابوں کے گلشنوں میں ہیں کانٹے اُگے ہوئے
یہ کیا تُو میری نیند میں بو کر چلا گیا!
میری سُنی نہ ایک، بس اپنی کہے گیا
ساتھی بھی درد اپنا ہی رو کر چلا گیا
اُس کا نصیب جاگنا آساں نہیں ہے پھر
وہ جس کو وقت مار کے ٹھوکر چلا گیا
اُس کو مِرے فراق کا اتنا ہی غم ہوا
جیسے کسی امیر کا نوکر چلا گیا
یہ زندگی بھی ایک طرح نوکری ہی ہے
ہر ایک اپنا بار یاں ڈھو کر چلا گیا
میں زندگی کی قید سے نِکلا تو یوں لگا
سرکس کو جیسے چھوڑ کہ جوکر چلا گیا