اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
غزل
کیا یہ کوئی سپنا ہے
یا تو سچ مچ آیا ہے
چھوڑ کے جانے والا شخص
یاد ہمیشہ آتا ہے
باہر سے ہے مثلِ سنگ
اندر سے وہ موم سا ہے
تیرے ساتھ وہی ہوگا
تیرے لیے جو اچھا ہے
تجھے غلط فہمی ہے دوست !
پیار وہ مجھ سے کرتا ہے
پاس مِرے آ بیٹھ ذرا
اتنی دور کھڑا کیا ہے
علم کی کوئی حد ہی نہیں
سب کا علم ادھورا ہے
مجھ سے چھپ چھپ کر مِلنا
اس کو اچھا لگتا ہے
میرے جیسا کوئی نہیں
ایسا اس کا کہنا ہے
میں تو اس کا ہوں اشرف !
لیکن کیا وہ میرا ہے ؟
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
غزل
کیا یہ کوئی سپنا ہے
یا تو سچ مچ آیا ہے
چھوڑ کے جانے والا شخص
یاد ہمیشہ آتا ہے
باہر سے ہے مثلِ سنگ
اندر سے وہ موم سا ہے
تیرے ساتھ وہی ہوگا
تیرے لیے جو اچھا ہے
تجھے غلط فہمی ہے دوست !
پیار وہ مجھ سے کرتا ہے
پاس مِرے آ بیٹھ ذرا
اتنی دور کھڑا کیا ہے
علم کی کوئی حد ہی نہیں
سب کا علم ادھورا ہے
مجھ سے چھپ چھپ کر مِلنا
اس کو اچھا لگتا ہے
میرے جیسا کوئی نہیں
ایسا اس کا کہنا ہے
میں تو اس کا ہوں اشرف !
لیکن کیا وہ میرا ہے ؟