عمران سرگانی
محفلین
سر الف عین عظیم اصلاح فرما دیجئے۔
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
چلو جو تم نے زمانے کا طور دیکھا ہے
بتاؤ اسکے علاوہ کچھ اور دیکھا ہے
ترے نگر میں بہت دیر تک میں ٹہلا ہوں
ہر ایک چیز کو میں نے بغور دیکھا ہے
یہ زندگی کیا ہے تم مجھ سے پوچھ سکتے ہو
ہرایک ظلم سہا اور جور دیکھا ہے
اِے لڑکو میرے بڑھاپے پہ ہنس رہے ہو کیوں
کیا تم نے میری جوانی کا دور دیکھا ہے
مجھے تو اور کوئی غم نہیں فقط اسکے
تمہارے ہوتے ہوئے خود پہ جور دیکھا ہے
یا
تمہارے ہوتے ہوئے میں نے جور دیکھا ہے
کبھی کسی نے مجھے بھی لکھے تھے خط عمران
میں نے بھی عشق محبت کا دور دیکھا ہے
شکریہ
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
چلو جو تم نے زمانے کا طور دیکھا ہے
بتاؤ اسکے علاوہ کچھ اور دیکھا ہے
ترے نگر میں بہت دیر تک میں ٹہلا ہوں
ہر ایک چیز کو میں نے بغور دیکھا ہے
یہ زندگی کیا ہے تم مجھ سے پوچھ سکتے ہو
ہرایک ظلم سہا اور جور دیکھا ہے
اِے لڑکو میرے بڑھاپے پہ ہنس رہے ہو کیوں
کیا تم نے میری جوانی کا دور دیکھا ہے
مجھے تو اور کوئی غم نہیں فقط اسکے
تمہارے ہوتے ہوئے خود پہ جور دیکھا ہے
یا
تمہارے ہوتے ہوئے میں نے جور دیکھا ہے
کبھی کسی نے مجھے بھی لکھے تھے خط عمران
میں نے بھی عشق محبت کا دور دیکھا ہے
شکریہ
آخری تدوین: