ذیشان لاشاری
محفلین
نشے میں جبہ و پگڑی بھی وار آئے ہیں
تمھاری بزم سے واعظ بھی خوار آئے ہیں
ہے ان کے سیر چمن کی خبر تو گلشن میں
گلوں پہ دیکھو تو کیسے نکھار آئے ہیں
وہ بزم رنگ بھلانے کو تو بھلا دیں ہم
مگر وہ چہرہ جو دل میں اتار آئے ہیں
ہے ان کے در پہ ہمارا تو آنا جانا پر
زہے نصیب کہ وہ اب کی بار آئے ہیں
گو ان سے دور رہے ہم بھی مصلحت کے سبب
ہمیں وہ یاد مگر بے شمار آئے ہیں
دیار عشق میں تیری بساط ہی کیا ہے
تری طرح کے یہاں پر ہزار آئے ہیں
سنا دی ہم نے انھیں دل کی بات محفل میں
کسی جنم کا تھا بدلہ اتار آئے ہیں
جنھوں نے تجھ کو رلانے کے خواب دیکھے تھے
وہ شان در پہ ترے اشکبار آئے ہیں
تمھاری بزم سے واعظ بھی خوار آئے ہیں
ہے ان کے سیر چمن کی خبر تو گلشن میں
گلوں پہ دیکھو تو کیسے نکھار آئے ہیں
وہ بزم رنگ بھلانے کو تو بھلا دیں ہم
مگر وہ چہرہ جو دل میں اتار آئے ہیں
ہے ان کے در پہ ہمارا تو آنا جانا پر
زہے نصیب کہ وہ اب کی بار آئے ہیں
گو ان سے دور رہے ہم بھی مصلحت کے سبب
ہمیں وہ یاد مگر بے شمار آئے ہیں
دیار عشق میں تیری بساط ہی کیا ہے
تری طرح کے یہاں پر ہزار آئے ہیں
سنا دی ہم نے انھیں دل کی بات محفل میں
کسی جنم کا تھا بدلہ اتار آئے ہیں
جنھوں نے تجھ کو رلانے کے خواب دیکھے تھے
وہ شان در پہ ترے اشکبار آئے ہیں