اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے ۔
غزل
غور سے میں نے اسے دیکھا ہے
واقعی ! چاند کا وہ ٹکڑا ہے
اب تو سب کرتے ہیں بس ٹائم پاس
اب کہاں پیار کوئی کرتا ہے
دل سے دھڑکن کا جو رشتہ ہے دوست !
پیار سے درد کا وہ ناطہ ہے
بات کڑوی ہے مگر سچ ہے یہ
ہر کوئی اپنے لیے جیتا ہے
مار دے ہم کو مگر یاد رہے
موت ! اک دن تجھے بھی مرنا ہے
شعر ہوتا ہے بہت دلکش وہ
جس میں ابہام بھی کچھ ہوتا ہے
تجھ کو تشبیہ بتا کس سے دوں
کوئی دنیا میں بھلا تجھ سا ہے ؟
جانے کیوں بات نہیں کرتا وہ
جانے کس بات پہ اب روٹھا ہے
ماہ و انجم کو پتا ہو شاید
مہر ہر شام کہاں جاتا ہے
قد میں چھوٹا سہی لیکن سب سے
سر اٹھا کر وہ سخن کرتا ہے
عقل ہو ، مال ہو یا صحّت ہو
صبح اٹھنے سے یہ سب ملتا ہے
میں نے دیکھا تھا اسے کل اشرف
واقعی ! چاند کا وہ ٹکڑا ہے
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے ۔
غزل
غور سے میں نے اسے دیکھا ہے
واقعی ! چاند کا وہ ٹکڑا ہے
اب تو سب کرتے ہیں بس ٹائم پاس
اب کہاں پیار کوئی کرتا ہے
دل سے دھڑکن کا جو رشتہ ہے دوست !
پیار سے درد کا وہ ناطہ ہے
بات کڑوی ہے مگر سچ ہے یہ
ہر کوئی اپنے لیے جیتا ہے
مار دے ہم کو مگر یاد رہے
موت ! اک دن تجھے بھی مرنا ہے
شعر ہوتا ہے بہت دلکش وہ
جس میں ابہام بھی کچھ ہوتا ہے
تجھ کو تشبیہ بتا کس سے دوں
کوئی دنیا میں بھلا تجھ سا ہے ؟
جانے کیوں بات نہیں کرتا وہ
جانے کس بات پہ اب روٹھا ہے
ماہ و انجم کو پتا ہو شاید
مہر ہر شام کہاں جاتا ہے
قد میں چھوٹا سہی لیکن سب سے
سر اٹھا کر وہ سخن کرتا ہے
عقل ہو ، مال ہو یا صحّت ہو
صبح اٹھنے سے یہ سب ملتا ہے
میں نے دیکھا تھا اسے کل اشرف
واقعی ! چاند کا وہ ٹکڑا ہے