ریحان احمد ریحانؔ
محفلین
استادِ محترم سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: و دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست
واقف نہیں ہے تو مرے حالِ تباہ سے
خائف ہے آسماں بھی مری طرزِ آہ سے
اک تیرگی کا شہر میں عالم ہے اور پھر
امیدِ روشنی بھی تو مجھ رو سیاہ سے
اس نے تو کھولے رکھا تھا جود و سخا کا در
ہم ہی گریز پا رہے اس بارگاہ سے
ان کو بھی ظلمتوں نے سبو تاژ کر دیا
وابستہ تھے جو لوگ یہاں مہر و ماہ سے
یہ شان واہ واہ کہ تیرا فقیر بھی
منہ تک نہیں لگاتا کسی کج کلاہ سے
واقف نہیں ہے تو مرے حالِ تباہ سے
خائف ہے آسماں بھی مری طرزِ آہ سے
اک تیرگی کا شہر میں عالم ہے اور پھر
امیدِ روشنی بھی تو مجھ رو سیاہ سے
اس نے تو کھولے رکھا تھا جود و سخا کا در
ہم ہی گریز پا رہے اس بارگاہ سے
ان کو بھی ظلمتوں نے سبو تاژ کر دیا
وابستہ تھے جو لوگ یہاں مہر و ماہ سے
یہ شان واہ واہ کہ تیرا فقیر بھی
منہ تک نہیں لگاتا کسی کج کلاہ سے