اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
غزل
اسی لیے تو وہ شاید بہت اکڑتے ہیں
کہ بات بات پہ ہم ان کے پاؤں پڑتے ہیں
سخن کرے تو نہ جانے وہ کیا غضب ڈھا دے
کہ جس کی جنبشِ لب سے ہی پھول جھڑتے ہیں
تِرے وصال کے لمحوں کو یاد کر کر کے
تِرے فراق میں ہم ایڑیاں رگڑتے ہیں
انا کو بیچ میں آنے کبھی بھی مت دینا
تمام رشتے انا کے سبب بگڑتے ہیں
کوئی تو بات ہے جو آج راہ چلتے ہوئے
وہ بار بار مِری انگلیاں پکڑتے ہیں
یہ اور بات ، وہ کہتا نہیں ہے تم سے مگر
کسی کو بانہوں میں ایسے نہیں جکڑتے ہیں
کبھی تو غصہ کی وجہ اور کوئی ہوتا ہے
مگر ہم آپ کسی اور ہی سے لڑتے ہیں
امید چھوڑو مت اے عاصیو ! کہ توبہ سے
گناہ جتنے بھی ہوں ، جیسے بھی ہوں ، جھڑتے ہیں
بچھڑنے والے کبھی ملتے کیوں نہیں اشرف !
نہ ملنے کے لیے ہی کیا سبھی بچھڑتے ہیں ؟
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
غزل
اسی لیے تو وہ شاید بہت اکڑتے ہیں
کہ بات بات پہ ہم ان کے پاؤں پڑتے ہیں
سخن کرے تو نہ جانے وہ کیا غضب ڈھا دے
کہ جس کی جنبشِ لب سے ہی پھول جھڑتے ہیں
تِرے وصال کے لمحوں کو یاد کر کر کے
تِرے فراق میں ہم ایڑیاں رگڑتے ہیں
انا کو بیچ میں آنے کبھی بھی مت دینا
تمام رشتے انا کے سبب بگڑتے ہیں
کوئی تو بات ہے جو آج راہ چلتے ہوئے
وہ بار بار مِری انگلیاں پکڑتے ہیں
یہ اور بات ، وہ کہتا نہیں ہے تم سے مگر
کسی کو بانہوں میں ایسے نہیں جکڑتے ہیں
کبھی تو غصہ کی وجہ اور کوئی ہوتا ہے
مگر ہم آپ کسی اور ہی سے لڑتے ہیں
امید چھوڑو مت اے عاصیو ! کہ توبہ سے
گناہ جتنے بھی ہوں ، جیسے بھی ہوں ، جھڑتے ہیں
بچھڑنے والے کبھی ملتے کیوں نہیں اشرف !
نہ ملنے کے لیے ہی کیا سبھی بچھڑتے ہیں ؟