اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے _
غزل
وہ جو غائب بھی ہو کے حاضر ہے
اس سے منکر ہے جو ، وہ کافر ہے
عشق اک دائمی سفر ہے اور
ہر کسی کا دل اک مسافر ہے
ناز کرتا ہے اس کا فن اس پر
اپنے فن میں جو ہوتا ماہر ہے
ورنہ میں شعر تجھ پہ کیوں کہتا
پیار کرتا ہوں تجھ سے ، ظاہر ہے
بات سود و زیاں تک آ پہنچی ؟
سچ میں عاشق ہے تو کہ تاجر ہے ؟
جا کے ٹیوشن بھلا کروں میں کیا
جب وہ ٹیوشن سے غیر حاضر ہے
اب تو ہے بس وہی بڑا شاعر
جس کی مٹھی میں جتنا ناشر ہے
جانتی ہے وہ کھا کے آئے گا
پھر بھی ماں بھوکی اس کی خاطر ہے
سن کے غزلیں مِری کہا اس نے
شہر میں دوسرا بھی شاعر ہے
ہے وہ معصوم فطرتاً لیکن
وہ مزاجاً بڑا ہی شاطر ہے
اب کہاں گیت میں غزل کا مزا
اب تو مجؔروح ہے نہ ساحؔر ہے
ہاں یہ مقطع کا شعر ہے اشرف
ہاں غزل کا یہ شعرِ آخر ہے
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے _
غزل
وہ جو غائب بھی ہو کے حاضر ہے
اس سے منکر ہے جو ، وہ کافر ہے
عشق اک دائمی سفر ہے اور
ہر کسی کا دل اک مسافر ہے
ناز کرتا ہے اس کا فن اس پر
اپنے فن میں جو ہوتا ماہر ہے
ورنہ میں شعر تجھ پہ کیوں کہتا
پیار کرتا ہوں تجھ سے ، ظاہر ہے
بات سود و زیاں تک آ پہنچی ؟
سچ میں عاشق ہے تو کہ تاجر ہے ؟
جا کے ٹیوشن بھلا کروں میں کیا
جب وہ ٹیوشن سے غیر حاضر ہے
اب تو ہے بس وہی بڑا شاعر
جس کی مٹھی میں جتنا ناشر ہے
جانتی ہے وہ کھا کے آئے گا
پھر بھی ماں بھوکی اس کی خاطر ہے
سن کے غزلیں مِری کہا اس نے
شہر میں دوسرا بھی شاعر ہے
ہے وہ معصوم فطرتاً لیکن
وہ مزاجاً بڑا ہی شاطر ہے
اب کہاں گیت میں غزل کا مزا
اب تو مجؔروح ہے نہ ساحؔر ہے
ہاں یہ مقطع کا شعر ہے اشرف
ہاں غزل کا یہ شعرِ آخر ہے