غزل برائے اصلاح پیش ہے

شہنواز نور

محفلین
السلام علیکم ۔۔۔۔۔۔محفلین ۔۔۔۔۔ایک غزل پیش خدمت ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔

بھلے منہ پھیر لو دلبر مرے مجھ سے خفا ہو کر
بہت ہی یاد آؤں گا تمہیں میں کل جدا ہو کر​

مبارکباد چارہ گر تجھے تیری مہارت پہ
رگوں میں زہر دوڑے ہے ترا اب تو دوا ہو کر​

ہوا تھا عشق کب مجھ کو لگی تھی چوٹ کب دل پہ
جگر کا زخم اُبھرا ہے غزل میں اب ہرا ہو کر​

تجھی کو یاد کرنا ہے ترا ہی نام لینا ہے
کسی کا ہو نہیں سکتا کبھی یہ دل ترا ہو کر​

اسے ٹھوکر عطا کرتا ہے پتھر راہ کا اب تو
کوئی انسان ملتا تھا کبھی مجھ سے خدا ہو کر​

ستارا نور کا جتنی بلندی پر بھی ہو کم ہے
تجھے بھی خاک میں اک روز ملنا ہے فنا ہو کر​
 
مدیر کی آخری تدوین:

شہنواز نور

محفلین
سر یہ شعر بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہیں ممکن ہے دھڑکے دو بدن میں ایک دل لوگو
کسی کی جان ہے وہ اب مری جانِ وفا ہو کر
 

الف عین

لائبریرین
بھلے منہ پھیر لو دلبر مرے مجھ سے خفا ہو کر
بہت ہی یاد آؤں گا تمہیں میں کل جدا ہو کر
۔۔۔بھئی یہ دلبر، دلربا بالی ووڈ کا فلمی گانا لگتا ہے
بھلے ہی پھیر لو منہ اس طرح مجھ سے۔۔۔۔
کہو تو بہتر ہو، یا اس قسم کا کچھ اور

اگلے دو اشعار درست
’تِرا‘ بطور قافیہ اچھا نہیں لگ رہا۔ اس شعر کو نکال ہی دیا جائے۔ اور آخری دو
اسے ٹھوکر عطا کرتا ہے پتھر راہ کا اب تو
کوئی انسان ملتا تھا کبھی مجھ سے خدا ہو کر
÷÷دوسرا مصرع خوب ہے، گرہ بدلو۔ تھوکر عطا نہیں کی جاتی، ماری جاتی ہے!!!
ستارا نور کا جتنی بلندی پر بھی ہو کم ہے
تجھے بھی خاک میں اک روز ملنا ہے فنا ہو کر
÷÷ دوسرے مصرع میں بھی ’اسے‘ ہی کہو۔ پہلے مصرع کا ’کم ہے‘ ابہام پیدا کرتا ہے۔ شاید ’ہو تو ہو‘ کہنا تھا۔​
 

شہنواز نور

محفلین
رہنمائی کیلئے ممنون ہوں سر ۔۔۔۔۔کیا یہ شعر درست ہے ۔۔۔۔۔
کہیں ممکن ہے دھڑکے دو بدن میں ایک دل لوگو
کسی کی جان ہے وہ اب مری جانِ وفا ہو کر
 

الف عین

لائبریرین
رہنمائی کیلئے ممنون ہوں سر ۔۔۔۔۔کیا یہ شعر درست ہے ۔۔۔۔۔
کہیں ممکن ہے دھڑکے دو بدن میں ایک دل لوگو
کسی کی جان ہے وہ اب مری جانِ وفا ہو کر
سمجھنے سے قاصر ہوں۔ کسی کی جان بھی ہے، میری جان بھی ہے اور وفا کی جان بھی ہے۔ یہ کون ہے تھری ان ون؟
 
Top