غزل برائے اصلاح : کاغذی پھول سے جیسے کوئی خوشبو مانگے

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔


غزل

مجھ سے دن میں وہ ستارہ کبھی جگنو مانگے
کاغذی پھول سے جیسے کوئی خوشبو مانگے

رات ہوتے ہی چھپا دیتا ہوں اس کا تکیہ
تا کہ وہ اپنے سرہانے مِرا/مِرے بازو مانگے

تجھ سے ملنے کی خوشی ہے مگر اتنی بھی نہیں
کہ مِری آنکھ سے تو خوشیوں کے آنسو مانگے

ہائے ! جس شخص نے بیمار کیا ہے تجھ کو
دلِ ناداں ! تو اسی شخص سے دارو مانگے ؟

میں نے رکھّا ہے طلسمات بھرے لفظ اس میں
داد سامع سے ، مِرے شعر کا جادو مانگے

کچھ زیادہ نہیں ، تھوڑی سی جگہ دل میں فقط
اے مِرے ہم وَطَنو ! تم سے یہ اردو مانگے

تب سمجھ جانا کہ وہ عشق نہیں وحشت ہے
جب یہ دل ، دشتِ جنوں اور رمِ آہو مانگے

دل ہے کیا جان بھی دے دوں گا میں ہنستے ہنستے
شرط یہ ہے کہ خود آ کر وہ پری رو مانگے

ماسوا اس کے علاجِ غمِ تنہائی نئیں
بے سبب تھوڑی کوئی یار کے پہلو مانگے

یہ سیاست ہے جو آپس میں لڑاتی ہے ہمیں
کب دعا لڑنے جھگڑنے کی من و تو مانگے !
یا
ورنہ کب جنگ ، مسلماں ہو کہ ہندو ، مانگے

ایک وہ تھے کہ ستارے کی تھی خواہش ان کو
ایک تو ہے کہ شبِ تیرہ سے جگنو مانگے
یا
ایک تو ہے کہ فقط رات سے جگنو مانگے

تف ہے تجھ پر کہ مہک گھر کی بڑھانے کے لیے
عقد میں لڑکی سے تو مال کی خوشبو مانگے

کیا عجب ہے کہ سنور جائے مقدر اس کا !
جس کا شانہ تِرے بکھرے ہوئے گیسو مانگے
یا
جس کے شانے کا پتا آپ کے گیسو مانگے

مانگ لے اور کسی کو تو خدا سے اشرف !
جو امانت ہے کسی کی ، اسے کیوں تو مانگے ؟
 

الف عین

لائبریرین
غزل

مجھ سے دن میں وہ ستارہ کبھی جگنو مانگے
کاغذی پھول سے جیسے کوئی خوشبو مانگے
درست
رات ہوتے ہی چھپا دیتا ہوں اس کا تکیہ
تا کہ وہ اپنے سرہانے مِرا/مِرے بازو مانگے
مرا بازو، دونوں بازو تو پریکٹکلی رکھنے مشکل ہیں نا!
تجھ سے ملنے کی خوشی ہے مگر اتنی بھی نہیں
کہ مِری آنکھ سے تو خوشیوں کے آنسو مانگے
درست
ہائے ! جس شخص نے بیمار کیا ہے تجھ کو
دلِ ناداں ! تو اسی شخص سے دارو مانگے ؟
.. درست( لیکن دارو سے کوئی اور کچھ نہ سمجھ لے! )

میں نے رکھّا ہے طلسمات بھرے لفظ اس میں
داد سامع سے ، مِرے شعر کا جادو مانگے
رکھا ہے؟ رکھے ہیں ہونا چاہیے نا! لفظ کی جگہ بھی الفاظ لا سکو تو بہتر ہے، مصرع پھر کہو
کچھ زیادہ نہیں ، تھوڑی سی جگہ دل میں فقط
اے مِرے ہم وَطَنو ! تم سے یہ اردو مانگے
درست

تب سمجھ جانا کہ وہ عشق نہیں وحشت ہے
جب یہ دل ، دشتِ جنوں اور رمِ آہو مانگے
اور رم.... میں تنافر ہے اگر یوں کہیں تو
دشت دل میں یہ جنوں جب رم آہو..

دل ہے کیا جان بھی دے دوں گا میں ہنستے ہنستے
شرط یہ ہے کہ خود آ کر وہ پری رو مانگے
درست
ماسوا اس کے علاجِ غمِ تنہائی نئیں
بے سبب تھوڑی کوئی یار کے پہلو مانگے
نئیں اچھا نہیں لگ رہا یہاں،
یہ سیاست ہے جو آپس میں لڑاتی ہے ہمیں
کب دعا لڑنے جھگڑنے کی من و تو مانگے !
یا
ورنہ کب جنگ ، مسلماں ہو کہ ہندو ، مانگے
ہندو قافیہ معنی کے لحاظ سے بہتر ہے
دعا مانگنا تو درست نہیں لگتا
ایک وہ تھے کہ ستارے کی تھی خواہش ان کو
ایک تو ہے کہ شبِ تیرہ سے جگنو مانگے
یا
ایک تو ہے کہ فقط رات سے جگنو مانگے
دوسرا متبادل سادہ اور بہتر ہے
تف ہے تجھ پر کہ مہک گھر کی بڑھانے کے لیے
عقد میں لڑکی سے تو مال کی خوشبو مانگے
درست
کیا عجب ہے کہ سنور جائے مقدر اس کا !
جس کا شانہ تِرے بکھرے ہوئے گیسو مانگے
یا
جس کے شانے کا پتا آپ کے گیسو مانگے
پہلا متبادل ہی بہتر ہے
مانگ لے اور کسی کو تو خدا سے اشرف !
جو امانت ہے کسی کی ، اسے کیوں تو مانگے ؟
درست
 

اشرف علی

محفلین
مجھ سے دن میں وہ ستارہ کبھی جگنو مانگے
کاغذی پھول سے جیسے کوئی خوشبو مانگے
سر یہ ٹھیک رہے گا ؟
مجھ سے وہ دن میں ستارہ کبھی جگنو مانگے

اورمطلع کے مصرع کی ترتیب یہی صحیح ہے یا اوپر کو نیچے کر سکتے ہیں ؟

مرا بازو، دونوں بازو تو پریکٹکلی رکھنے مشکل ہیں نا!
جی سر ، شکریہ

.. درست( لیکن دارو سے کوئی اور کچھ نہ سمجھ لے!
جو نا سمجھے وہ ...

رکھا ہے؟ رکھے ہیں ہونا چاہیے نا! لفظ کی جگہ بھی الفاظ لا سکو تو بہتر ہے، مصرع پھر کہو
اب دیکھیں سر !
سارے الفاظ طلسمات بھرے ہیں اس میں
یا
میرے مصرعوں میں طلسمات بھرے ہیں الفاظ
داد سامع سے،مِرے شعر کا جادو مانگے

اور رم.... میں تنافر ہے اگر یوں کہیں تو
دشت دل میں یہ جنوں جب رم آہو..
جی سر
یہ تو بہت خوب مصرع ہے سر ،بہت بہت شکریہ
بس یہ پوچھنا ہے کہ جب جنوں پہلے سے ہے تو وحشت بھی ہوگی تو "سمجھ جانا " کا لفظ بدلنا ہوگا کیا ،کیوں کہ پورا شعر یوں ہو جائے گا ...

تب سمجھ جانا کہ وہ عشق نہیں وحشت ہے
دشتِ دل میں یہ جنوں جب رمِ آہو مانگے

نئیں اچھا نہیں لگ رہا یہاں،
او ! تو پھر ... یہ

ماسوا اس کے علاجِ غمِ تنہائی نہیں / ہے ؟
بے سبب تھوڑی کوئی یار کے پہلو مانگے


ہندو قافیہ معنی کے لحاظ سے بہتر ہے
اچھا ! شکریہ سر

دعا مانگنا تو درست نہیں لگتا
او ، مجھے لگا "جنگ مانگنا" غلط ہو جائے گا اسی لیے "دعا مانگنے والا مصرع" سوچنا پڑا ...
یہ سیاست ہے جو آپس میں لڑاتی ہے ہمیں
ورنہ کب جنگ ، مسلماں ہو کہ ہندو ،مانگے

دوسرا متبادل سادہ اور بہتر
ٹھیک ہے سر ، بہت شکریہ

ایک وہ تھے کہ ستارے کی تھی خواہش ان کو
ایک تو ہے کہ فقط رات سے جگنو مانگے


پہلا متبادل ہی بہتر ہے
ٹھیک ہے سر ، شکریہ
اس میں بھی میں کنفیوز تھا کہ "شانہ مانگنا" کہیں غلط نہ ہو جائے اس لیے "شانے کا پتا" لانا پڑا ...

کیا عجب ہے کہ سنور جائے مقدر اس کا
جس کا شانہ تِرے بکھرے ہوئے گیسو مانگے

اصلاح و رہنمائی کے لیے بے حد شکر گزار ہوں سر
جزاک اللّٰہ خیراً
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔


غزل

مجھ سے دن میں وہ ستارہ کبھی جگنو مانگے
کاغذی پھول سے جیسے کوئی خوشبو مانگے

رات ہوتے ہی چھپا دیتا ہوں اس کا تکیہ
تا کہ وہ اپنے سرہانے مِرا/مِرے بازو مانگے

تجھ سے ملنے کی خوشی ہے مگر اتنی بھی نہیں
کہ مِری آنکھ سے تو خوشیوں کے آنسو مانگے

ہائے ! جس شخص نے بیمار کیا ہے تجھ کو
دلِ ناداں ! تو اسی شخص سے دارو مانگے ؟

میں نے رکھّا ہے طلسمات بھرے لفظ اس میں
داد سامع سے ، مِرے شعر کا جادو مانگے

کچھ زیادہ نہیں ، تھوڑی سی جگہ دل میں فقط
اے مِرے ہم وَطَنو ! تم سے یہ اردو مانگے

تب سمجھ جانا کہ وہ عشق نہیں وحشت ہے
جب یہ دل ، دشتِ جنوں اور رمِ آہو مانگے

دل ہے کیا جان بھی دے دوں گا میں ہنستے ہنستے
شرط یہ ہے کہ خود آ کر وہ پری رو مانگے

ماسوا اس کے علاجِ غمِ تنہائی نئیں
بے سبب تھوڑی کوئی یار کے پہلو مانگے

یہ سیاست ہے جو آپس میں لڑاتی ہے ہمیں
کب دعا لڑنے جھگڑنے کی من و تو مانگے !
یا
ورنہ کب جنگ ، مسلماں ہو کہ ہندو ، مانگے

ایک وہ تھے کہ ستارے کی تھی خواہش ان کو
ایک تو ہے کہ شبِ تیرہ سے جگنو مانگے
یا
ایک تو ہے کہ فقط رات سے جگنو مانگے

تف ہے تجھ پر کہ مہک گھر کی بڑھانے کے لیے
عقد میں لڑکی سے تو مال کی خوشبو مانگے

کیا عجب ہے کہ سنور جائے مقدر اس کا !
جس کا شانہ تِرے بکھرے ہوئے گیسو مانگے
یا
جس کے شانے کا پتا آپ کے گیسو مانگے

مانگ لے اور کسی کو تو خدا سے اشرف !
جو امانت ہے کسی کی ، اسے کیوں تو مانگے ؟
پذیرائی کے لیے ممنون ہوں محمد عبدالرؤوف بھائی
 

اشرف علی

محفلین
سر یہ ٹھیک رہے گا ؟
مجھ سے وہ دن میں ستارہ کبھی جگنو مانگے

اورمطلع کے مصرع کی ترتیب یہی صحیح ہے یا اوپر کو نیچے کر سکتے ہیں ؟


جی سر ، شکریہ


جو نا سمجھے وہ ...


اب دیکھیں سر !
سارے الفاظ طلسمات بھرے ہیں اس میں
یا
میرے مصرعوں میں طلسمات بھرے ہیں الفاظ
داد سامع سے،مِرے شعر کا جادو مانگے


جی سر
یہ تو بہت خوب مصرع ہے سر ،بہت بہت شکریہ
بس یہ پوچھنا ہے کہ جب جنوں پہلے سے ہے تو وحشت بھی ہوگی تو "سمجھ جانا " کا لفظ بدلنا ہوگا کیا ،کیوں کہ پورا شعر یوں ہو جائے گا ...

تب سمجھ جانا کہ وہ عشق نہیں وحشت ہے
دشتِ دل میں یہ جنوں جب رمِ آہو مانگے


او ! تو پھر ... یہ

ماسوا اس کے علاجِ غمِ تنہائی نہیں / ہے ؟
بے سبب تھوڑی کوئی یار کے پہلو مانگے



اچھا ! شکریہ سر


او ، مجھے لگا "جنگ مانگنا" غلط ہو جائے گا اسی لیے "دعا مانگنے والا مصرع" سوچنا پڑا ...
یہ سیاست ہے جو آپس میں لڑاتی ہے ہمیں
ورنہ کب جنگ ، مسلماں ہو کہ ہندو ،مانگے


ٹھیک ہے سر ، بہت شکریہ

ایک وہ تھے کہ ستارے کی تھی خواہش ان کو
ایک تو ہے کہ فقط رات سے جگنو مانگے



ٹھیک ہے سر ، شکریہ
اس میں بھی میں کنفیوز تھا کہ "شانہ مانگنا" کہیں غلط نہ ہو جائے اس لیے "شانے کا پتا" لانا پڑا ...

کیا عجب ہے کہ سنور جائے مقدر اس کا
جس کا شانہ تِرے بکھرے ہوئے گیسو مانگے

اصلاح و رہنمائی کے لیے بے حد شکر گزار ہوں سر
جزاک اللّٰہ خیراً
الف عین سر !
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں اولی کو ثانی یا الٹ بھی درست ہو گا، اور الفاظ کی ترتیب کے لحاظ سے بھی دونوں شکلیں درست ہیں
سارے الفاظ.. والا مصرع روانی میں بہتر ہے

رم آہو کی کوئی اور صورت سوچو

نئیں کی جگہ نہیں درست ہی ہے
باقی اشعار درست ہیں
 

اشرف علی

محفلین
مطلع میں اولی کو ثانی یا الٹ بھی درست ہو گا، اور الفاظ کی ترتیب کے لحاظ سے بھی دونوں شکلیں درست ہیں
ٹھیک ہے سر ، بہت شکریہ
کاغذی پھول سے جیسے کوئی خوشبو مانگے
مجھ سے وہ دن میں ستارہ کبھی جگنو مانگے

سارے الفاظ.. والا مصرع روانی میں بہتر ہے
شکریہ سر
سارے الفاظ طلسمات بھرے ہیں اس میں
داد سامع سے ، مِرے شعر کاجادو مانگے
رم آہو کی کوئی اور صورت سوچو
یہ دیکھیں سر !

اور کیا نام رکھوں اس کا بجز وحشت کے
دشتِ دل میں یہ جنوں جب رمِ آہو مانگے
یا
تب سمجھ جانا کہ وہ عشق نہیں وحشت ہے
جب یہ دل ، دشتِ جنوں یا رمِ آہو مانگے

نئیں کی جگہ نہیں درست ہی ہے
او ! شکریہ

باقی اشعار درست ہیں
الحمد للّٰہ
اللّٰہ آپ کو سلامت رکھے ، آمین ۔
جزاک اللّٰہ خیراً
 

الف عین

لائبریرین
اسے ہی رکھو
تب سمجھ جانا کہ وہ عشق نہیں وحشت ہے
جب یہ دل ، دشتِ جنوں یا رمِ آہو مانگے
باقی بھی درست ہیں
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔


غزل

مجھ سے دن میں وہ ستارہ کبھی جگنو مانگے
کاغذی پھول سے جیسے کوئی خوشبو مانگے

رات ہوتے ہی چھپا دیتا ہوں اس کا تکیہ
تا کہ وہ اپنے سرہانے مِرا/مِرے بازو مانگے

تجھ سے ملنے کی خوشی ہے مگر اتنی بھی نہیں
کہ مِری آنکھ سے تو خوشیوں کے آنسو مانگے

ہائے ! جس شخص نے بیمار کیا ہے تجھ کو
دلِ ناداں ! تو اسی شخص سے دارو مانگے ؟

میں نے رکھّا ہے طلسمات بھرے لفظ اس میں
داد سامع سے ، مِرے شعر کا جادو مانگے

کچھ زیادہ نہیں ، تھوڑی سی جگہ دل میں فقط
اے مِرے ہم وَطَنو ! تم سے یہ اردو مانگے

تب سمجھ جانا کہ وہ عشق نہیں وحشت ہے
جب یہ دل ، دشتِ جنوں اور رمِ آہو مانگے

دل ہے کیا جان بھی دے دوں گا میں ہنستے ہنستے
شرط یہ ہے کہ خود آ کر وہ پری رو مانگے

ماسوا اس کے علاجِ غمِ تنہائی نئیں
بے سبب تھوڑی کوئی یار کے پہلو مانگے

یہ سیاست ہے جو آپس میں لڑاتی ہے ہمیں
کب دعا لڑنے جھگڑنے کی من و تو مانگے !
یا
ورنہ کب جنگ ، مسلماں ہو کہ ہندو ، مانگے

ایک وہ تھے کہ ستارے کی تھی خواہش ان کو
ایک تو ہے کہ شبِ تیرہ سے جگنو مانگے
یا
ایک تو ہے کہ فقط رات سے جگنو مانگے

تف ہے تجھ پر کہ مہک گھر کی بڑھانے کے لیے
عقد میں لڑکی سے تو مال کی خوشبو مانگے

کیا عجب ہے کہ سنور جائے مقدر اس کا !
جس کا شانہ تِرے بکھرے ہوئے گیسو مانگے
یا
جس کے شانے کا پتا آپ کے گیسو مانگے

مانگ لے اور کسی کو تو خدا سے اشرف !
جو امانت ہے کسی کی ، اسے کیوں تو مانگے ؟
حوصلہ افزائی کے لیے شکر گزار ہوں سیما علی صاحبہ
شاد و سلامت رہیں
 

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد )

کاغذی پھول سے جیسے کوئی خوشبو مانگے
مجھ سے وہ دن میں ستارہ کبھی جگنو مانگے

رات ہوتے ہی چھُپا دیتا ہوں اس کا تکیہ
تا کہ وہ اپنے سرہانے مِرا بازو مانگے

تجھ سے ملنے کی خوشی ہے مگر اتنی بھی نہیں
کہ مِری آنکھ سے تو خوشیوں کے آنسو مانگے

ہائے ! جس شخص نے بیمار کیا ہے تجھ کو
دلِ ناداں ! تو اسی شخص سے دارو مانگے ؟

سارے الفاظ طلسمات بھرے ہیں اس میں
داد سامع سے ، مِرے شعر کا جادو مانگے

کچھ زیادہ نہیں ، تھوڑی سی جگہ دل میں فقط
اے مِرے ہم وَطَنو ! تم سے یہ اردو مانگے

تب سمجھ جانا کہ وہ عشق نہیں وحشت ہے
جب یہ دل ، دشتِ جنوں یا رمِ آہو مانگے

دل ہے کیا جان بھی دے دوں گا میں ہنستے ہنستے
شرط یہ ہے کہ خود آ کر وہ پری رو مانگے

ماسوا اس کے علاجِ غمِ تنہائی نہیں
بے سبب تھوڑی کوئی یار کے پہلو مانگے

یہ سیاست ہے جو آپس میں لڑاتی ہے ہمیں
ورنہ کب جنگ ، مسلماں ہو کہ ہندو ، مانگے

ایک وہ تھے کہ ستارے کی تھی خواہش ان کو
ایک تو ہے کہ فقط رات سے جگنو مانگے

تف ہے تجھ پر کہ مہک گھر کی بڑھانے کے لیے !
عقد میں لڑکی سے تو مال کی خوشبو مانگے

کیا عجب ہے کہ سنور جائے مقدر اس کا !
جس کا شانہ تِرے بکھرے ہوئے گیسو مانگے

مانگ لے اور کسی کو تو خدا سے اشرف !
جو امانت ہے کسی کی ، اسے کیوں تو مانگے ؟
 

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد )

کاغذی پھول سے جیسے کوئی خوشبو مانگے
مجھ سے وہ دن میں ستارہ کبھی جگنو مانگے

رات ہوتے ہی چھُپا دیتا ہوں اس کا تکیہ
تا کہ وہ اپنے سرہانے مِرا بازو مانگے

تجھ سے ملنے کی خوشی ہے مگر اتنی بھی نہیں
کہ مِری آنکھ سے تو خوشیوں کے آنسو مانگے

ہائے ! جس شخص نے بیمار کیا ہے تجھ کو
دلِ ناداں ! تو اسی شخص سے دارو مانگے ؟

سارے الفاظ طلسمات بھرے ہیں اس میں
داد سامع سے ، مِرے شعر کا جادو مانگے

کچھ زیادہ نہیں ، تھوڑی سی جگہ دل میں فقط
اے مِرے ہم وَطَنو ! تم سے یہ اردو مانگے

تب سمجھ جانا کہ وہ عشق نہیں وحشت ہے
جب یہ دل ، دشتِ جنوں یا رمِ آہو مانگے

دل ہے کیا جان بھی دے دوں گا میں ہنستے ہنستے
شرط یہ ہے کہ خود آ کر وہ پری رو مانگے

ماسوا اس کے علاجِ غمِ تنہائی نہیں
بے سبب تھوڑی کوئی یار کے پہلو مانگے

یہ سیاست ہے جو آپس میں لڑاتی ہے ہمیں
ورنہ کب جنگ ، مسلماں ہو کہ ہندو ، مانگے

ایک وہ تھے کہ ستارے کی تھی خواہش ان کو
ایک تو ہے کہ فقط رات سے جگنو مانگے

تف ہے تجھ پر کہ مہک گھر کی بڑھانے کے لیے !
عقد میں لڑکی سے تو مال کی خوشبو مانگے

کیا عجب ہے کہ سنور جائے مقدر اس کا !
جس کا شانہ تِرے بکھرے ہوئے گیسو مانگے

مانگ لے اور کسی کو تو خدا سے اشرف !
جو امانت ہے کسی کی ، اسے کیوں تو مانگے ؟
پذیرائی کے لیے ممنون ہوں مقبول صاحب
شاد و سلامت رہیں
 

صابرہ امین

لائبریرین
سارے الفاظ طلسمات بھرے ہیں اس میں
داد سامع سے ، مِرے شعر کا جادو مانگے
ڈھیروں داد ۔۔ واہ واہ۔۔ کئی اشعار دل کو چھو گئے ۔


کچھ زیادہ نہیں ، تھوڑی سی جگہ دل میں فقط
اے مِرے ہم وَطَنو ! تم سے یہ اردو مانگے

ایک وہ تھے کہ ستارے کی تھی خواہش ان کو
ایک تو ہے کہ فقط رات سے جگنو مانگے
 

اشرف علی

محفلین
ڈھیروں داد ۔۔ واہ واہ۔۔ کئی اشعار دل کو چھو گئے ۔


کچھ زیادہ نہیں ، تھوڑی سی جگہ دل میں فقط
اے مِرے ہم وَطَنو ! تم سے یہ اردو مانگے

ایک وہ تھے کہ ستارے کی تھی خواہش ان کو
ایک تو ہے کہ فقط رات سے جگنو مانگے
ایک غزل میں اتنے اشعار پسند آ گئے ... یعنی غزل کامیاب ہے ...
اس قدر پذیرائی کے لیے تہہِ دل سے شکر گزار ہوں صابرہ امین صاحبہ
اللّٰہ تعالیٰ آپ کو شاد و سلامت رکھے ، آمین ۔
جزاک اللّٰہ خیراً
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔


غزل

مجھ سے دن میں وہ ستارہ کبھی جگنو مانگے
کاغذی پھول سے جیسے کوئی خوشبو مانگے

رات ہوتے ہی چھپا دیتا ہوں اس کا تکیہ
تا کہ وہ اپنے سرہانے مِرا/مِرے بازو مانگے

تجھ سے ملنے کی خوشی ہے مگر اتنی بھی نہیں
کہ مِری آنکھ سے تو خوشیوں کے آنسو مانگے

ہائے ! جس شخص نے بیمار کیا ہے تجھ کو
دلِ ناداں ! تو اسی شخص سے دارو مانگے ؟

میں نے رکھّا ہے طلسمات بھرے لفظ اس میں
داد سامع سے ، مِرے شعر کا جادو مانگے

کچھ زیادہ نہیں ، تھوڑی سی جگہ دل میں فقط
اے مِرے ہم وَطَنو ! تم سے یہ اردو مانگے

تب سمجھ جانا کہ وہ عشق نہیں وحشت ہے
جب یہ دل ، دشتِ جنوں اور رمِ آہو مانگے

دل ہے کیا جان بھی دے دوں گا میں ہنستے ہنستے
شرط یہ ہے کہ خود آ کر وہ پری رو مانگے

ماسوا اس کے علاجِ غمِ تنہائی نئیں
بے سبب تھوڑی کوئی یار کے پہلو مانگے

یہ سیاست ہے جو آپس میں لڑاتی ہے ہمیں
کب دعا لڑنے جھگڑنے کی من و تو مانگے !
یا
ورنہ کب جنگ ، مسلماں ہو کہ ہندو ، مانگے

ایک وہ تھے کہ ستارے کی تھی خواہش ان کو
ایک تو ہے کہ شبِ تیرہ سے جگنو مانگے
یا
ایک تو ہے کہ فقط رات سے جگنو مانگے

تف ہے تجھ پر کہ مہک گھر کی بڑھانے کے لیے
عقد میں لڑکی سے تو مال کی خوشبو مانگے

کیا عجب ہے کہ سنور جائے مقدر اس کا !
جس کا شانہ تِرے بکھرے ہوئے گیسو مانگے
یا
جس کے شانے کا پتا آپ کے گیسو مانگے

مانگ لے اور کسی کو تو خدا سے اشرف !
جو امانت ہے کسی کی ، اسے کیوں تو مانگے ؟
پذیرائی کے لیے ممنون ہوں محترمہ جاسمن صاحبہ
شاد و سلامت رہیں
 
Top