انس معین
محفلین
سر غزل برائے اصلاح : الف عین ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل:
کبھی اپنا نظر آئے کبھی وہ غیر دکھتا ہے
کبھی نظریں ملاتا ہے کبھی نظریں چراتا ہے
اگر یوں چاندنی شب میں ملے اس سے ہوئی مدت
بڑے عرصے سے وہ بھی تو دیا اب خود بجھاتا ہے
بہت مجبور کرتا ہے لبوں کو مسکرانے پر
وہ اک بچھڑا ہوا ساتھی کبھی جب یاد آتا ہے
حیا کی اوٹ میں چھپ کرتعلق ان کی آنکھوں سے
نبھا آئے ہیں جیسے ہم کوئی ایسے نبھاتا ہے ؟
یہی رنگِ محبت ہے یہی دستور الفت ہے ؟
جو تجھ پر جان دیتے ہیں تو ان کو ہی ستاتا ہے
کبھی اپنا نظر آئے کبھی وہ غیر دکھتا ہے
کبھی نظریں ملاتا ہے کبھی نظریں چراتا ہے
اگر یوں چاندنی شب میں ملے اس سے ہوئی مدت
بڑے عرصے سے وہ بھی تو دیا اب خود بجھاتا ہے
بہت مجبور کرتا ہے لبوں کو مسکرانے پر
وہ اک بچھڑا ہوا ساتھی کبھی جب یاد آتا ہے
حیا کی اوٹ میں چھپ کرتعلق ان کی آنکھوں سے
نبھا آئے ہیں جیسے ہم کوئی ایسے نبھاتا ہے ؟
یہی رنگِ محبت ہے یہی دستور الفت ہے ؟
جو تجھ پر جان دیتے ہیں تو ان کو ہی ستاتا ہے