غزل برائے اصلاح : کوئی نہیں ہے آپ سا پیارا زمین پر

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔


غزل

کیسے ملے فلک کا نظارہ زمین پر
سورج نہ چاند ہے نہ ستارا زمین پر

شادی کی بات اوروں سے بھی کیجیے جناب !
اک میں ہی تو نہیں ہوں کنوارا زمین پر

سچ کہہ رہا ہوں ، آپ جو ملتے نہیں مجھے
ممکن نہیں تھا اپنا گزارہ زمین پر

بحرِ فنا میں تیرنے جب بھی کوئی گیا
آیا نہ لوٹ کر وہ دوبارہ زمین پر

ہوتا ، تو حال پوچھنے آتا کبھی ضرور
شاید نہیں ہے کوئی ہمارا زمین پر !

سیّاروں میں زمین کا ہے مرتبہ کچھ اور
رب نے جبھی تو ہم کو اتارا زمین پر

اس نے تب آسماں پہ مِرا تذکرہ کِیا
میں نے جب اس کا نام پکارا زمین پر

جنّت میں ہو تو ہو ، مگر اتنا تو ہے پتا
کوئی نہیں ہے آپ سا پیارا زمین پر

جاؤ گے کس کے پاس مجھے چھوڑ کر میاں !
میرے سوا ہے کون تمہارا زمین پر

بھیجے گئے تھے دودھ کی نہریں بہانے کو
ہم نے بہایا خون کا دھارا زمین پر

بس ایک آدھ بار اترتا ہے برسوں میں
اشرف ! تمہارے جیسا ستارہ زمین پر
 

الف عین

لائبریرین
بھیجے گئے تھے دودھ کی نہریں بہانے کو
ہم نے بہایا خون کا دھارا زمین پر

بس ایک آدھ بار اترتا ہے برسوں میں
اشرف ! تمہارے جیسا ستارہ زمین پر
باقی تو درست ہے بس اوپر کے ان دونوں اشعار میں بہانے اور برسوں کے آخری حروف کا اسقاط اچھا نہیں لگتا
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔


غزل

کیسے ملے فلک کا نظارہ زمین پر
سورج نہ چاند ہے نہ ستارا زمین پر

شادی کی بات اوروں سے بھی کیجیے جناب !
اک میں ہی تو نہیں ہوں کنوارا زمین پر

سچ کہہ رہا ہوں ، آپ جو ملتے نہیں مجھے
ممکن نہیں تھا اپنا گزارہ زمین پر

بحرِ فنا میں تیرنے جب بھی کوئی گیا
آیا نہ لوٹ کر وہ دوبارہ زمین پر

ہوتا ، تو حال پوچھنے آتا کبھی ضرور
شاید نہیں ہے کوئی ہمارا زمین پر !

سیّاروں میں زمین کا ہے مرتبہ کچھ اور
رب نے جبھی تو ہم کو اتارا زمین پر

اس نے تب آسماں پہ مِرا تذکرہ کِیا
میں نے جب اس کا نام پکارا زمین پر

جنّت میں ہو تو ہو ، مگر اتنا تو ہے پتا
کوئی نہیں ہے آپ سا پیارا زمین پر

جاؤ گے کس کے پاس مجھے چھوڑ کر میاں !
میرے سوا ہے کون تمہارا زمین پر

بھیجے گئے تھے دودھ کی نہریں بہانے کو
ہم نے بہایا خون کا دھارا زمین پر

بس ایک آدھ بار اترتا ہے برسوں میں
اشرف ! تمہارے جیسا ستارہ زمین پر
حوصلہ افزائی کے لیے شکر گزار ہوں محمد عبدالرؤوف بھائی اور امین شارق بھائی
اللّٰہ آپ حضرات کو سلامت رکھے ،آمین ۔
 

اشرف علی

محفلین
الحمد للّٰہ

بس اوپر کے ان دونوں اشعار میں بہانے اور برسوں کے آخری حروف کا اسقاط اچھا نہیں لگتا
ٹھیک ہے سر
بہت بہت شکریہ
اب دیکھیے ..!

انساں کی جان کی کوئی قیمت نہیں ہے کیا ؟
کب تک بہے گا خون کا دھارا زمین پر
یا
مجھ کو لگا ، بہائے گا وہ دودھ کی ندی
اس نے بہایا خون کا دھارا زمین پر

برسوں میں ایک بار اترتا ہے عرش سے
اشرف ! تمہارے جیسا ستارہ زمین پر
 

اشرف علی

محفلین
غزل ( اصلاح کے بعد )

کیسے ملے فلک کا نظارہ زمین پر
سورج نہ چاند ہے نہ ستارا زمین پر

شادی کی بات اوروں سے بھی کیجیے جناب !
اک میں ہی تو نہیں ہوں کنوارا زمین پر

سچ کہہ رہا ہوں ، آپ جو ملتے نہیں مجھے
ممکن نہیں تھا اپنا گزارہ زمین پر

بحرِ فنا میں تیرنے جب بھی کوئی گیا
آیا نہ لوٹ کر وہ دوبارہ زمین پر

ہوتا ، تو حال پوچھنے آتا کبھی ضرور
شاید نہیں ہے کوئی ہمارا زمین پر !

سیّاروں میں زمین کا ہے مرتبہ کچھ اور
رب نے جبھی تو ہم کو اتارا زمین پر

اس نے تب آسماں پہ مِرا تذکرہ کِیا
میں نے جب اس کا نام پکارا زمین پر

جنّت میں ہو تو ہو ، مگر اتنا تو ہے پتا
کوئی نہیں ہے آپ سا پیارا زمین پر

جاؤ گے کس کے پاس مجھے چھوڑ کر میاں !
میرے سوا ہے کون تمہارا زمین پر

انساں کی جان کی کوئی قیمت نہیں ہے کیا ؟
کب تک بہے گا خون کا دھارا زمین پر

برسوں میں ایک بار اترتا ہے عرش سے
اشرف ! تمہارے جیسا ستارہ زمین پر
 
Top