غزل برائے اصلاح : کیوں نہ تہذیب کے اسباق ٹھکانے لگ جائیں

السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز محمّد احسن سمیع :راحل: اصلاح فرمائیں۔۔۔

فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن

کیوں نہ تہذیب کے اسباق ٹھکانے لگ جائیں
دانہ کوے جو کبوتر کا بھی کھانے لگ جائیں

خود کشی بھی نہ کرے اور کرے کیا استاد
جس کے شاگرد اسے آنکھیں دکھانے لگ جائیں

اس طرح کیوں نہ کوئی اپنے بدن کو نوچے
سوئیاں روح میں جب دوست چھبانے لگ جائیں

حیف صد حیف ! میں شعر کہوں جن کے لئے
میرے دیوان کے اوراق اڑانے لگ جائیں

گھر سے باہر جو وہ اک بار نکل آئے تو
اپنی آنکھوں پہ اسے لوگ بٹھانے لگ جائیں

کیوں نہ عش عش کرے عمران یہ نالائق بھی
جو سبق بھول چکا وہ اسے آنے لگ جائیں

شکریہ
 
آخری تدوین:
برادرم عمران صاحب، آدب!

اچھی کاوش ہے، ماشاء اللہ۔ مطلع عجز بیان کا شکار معلوم ہوتا ہے، اس پر نظر ثانی کرلیجئے۔

خود کشی بھی نہ کرے اور کرے کیا استاد
جس کے شاگرد اسے آنکھیں دکھانے لگ جائیں
یہاں چونکہ آپ نے دوسرے مصرعے میں "جس" کے ساتھ اختصاص کیا ہے، اس لئے پہلے مصرعے میں "وہ استاد" کہے بغیر بات پوری طرح صاف نہیں ہوتی۔ ایک صورت یہ ہوسکتی ہے
کیسے خود سوزی پہ آمادہ نہ ہو وہ استاد

حیف صد حیف ! میں شعر کہوں جن کے لئے
میرے دیوان کے اوراق اڑانے لگ جائیں
پہلا مصرع بحر سے خارج ہو رہا ہے۔ یوں کر کے دیکھیں
حیف صد حیف، کہوں شعر میں جن کی خاطر

گھر سے باہر جو وہ اک بار نکل آئے تو
اپنی آنکھوں پہ اسے لوگ بٹھانے لگ جائیں
دوسرے مصرعے میں آنکھوں کو پلکوں سے بدل کر دیکھیں، مجھے پلکوں کے ساتھ زیادہ بھلا محسوس ہو رہا ہے۔

مقطع مکمل طور پر آپ کی نظر ثانی کا محتاج ہے۔
ایک تو سبق واحد ہے، تو اس کے ساتھ "جائیں" نہیں "جائے" آنا چاہیئے۔ پھر دونوں مصرعوں کا ربط واضح نہیں، بیان بہت الجھا ہوا ہے۔
ایک بار کہیں پڑھا تھا کہ درست املا "اش اش" ہوتا ہے، گوکہ لغت میں اش اش اور عش عش دونوں موجود ہیں۔ استاد محترم کی رائے اس بابت جاننا چاہوں گا۔

ویسے کچھ قوافی بھی محفل نظر ہو سکتے ہیں۔ ان کی شناخت آپ کے حوالے :)

دعاگو،
راحل۔
 

الف عین

لائبریرین
کیوں نہ تہذیب کے اسباق ٹھکانے لگ جائیں
دانہ کوے جو کبوتر کا بھی کھانے لگ جائیں
.... ویسے تو درست ہے لیکن 'کا بھی' کبھی تقطیع ہوتا ہے اور سننے میں کسی کو غلط فہمی ہو سکتی ہے
دانہ کوے کا کبوتر بھی جو....
بہتر ہو گا

خود کشی بھی نہ کرے اور کرے کیا استاد
جس کے شاگرد اسے آنکھیں دکھانے لگ جائیں
... کسی طرح آنکھیں مکمل باندھا جا سکے، تو بہتر ہو گا

اس طرح کیوں نہ کوئی اپنے بدن کو نوچے
سوئیاں روح میں جب دوست چھبانے لگ جائیں
... چھبانے؟ یہ تو کوئی لفظ نہیں، چ ب ھ ا ن ے ہوتا ہے۔
مفہوم کے حساب سے مجھے لگتا ہے کہ پہلا مصرع یوں ہونا چاہیے تھا کہ ( نثر میں) کوئی اپنے بدن کو اُس وقت( اس طرح ) کیوں نہ نوچے، جب.... یعنی اس طرح کی جگہ اس وقت ہو تو دوسرے مصرعے میں 'جب' درست لگتا! ویسے ٹھیک بھی ہے، اگر غور کر سکو تو تبدیل کرنے کی سوچو۔

حیف صد حیف ! میں شعر کہوں جن کے لئے
میرے دیوان کے اوراق اڑانے لگ جائیں
... پہلا مصرع بحر میں نہیں ہے، دوسرے مصرعے میں فاعل واضح نہیں
حیف مین جن کے لیے شعر کہوں، وہ احباب
مثال کے طور پر
باقی اشعار درست ہیں
 

الف عین

لائبریرین
میرے ہی ساتھ راحل بھی اسی غزل پر ہاتھ صاف کر رہے تھے!
جیسا انہوں نے 'وہ استاد' کی بابت کہا ہے، وہی بات 'جن کے لیے شعر کہنے' پر بھی لاگو ہوتی ہے ۔ یعنی دوسرے مصرعے میں 'وہ' آنا چاہیے۔ 'جن' بطور فاعل قبول نہیں کیا جا سکتا۔
 
سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: اب دیکھئے۔۔۔

( حکمرانوں ، صاحب اقتدار اور بڑے عہدوں پر فائز کرپٹ لوگوں کو کوے اور عام عوام کو کبوتر سے تشبیہ دی ہے )

کیوں نہ تہذیب کے اسباق ٹھکانے لگ جائیں
دانہ کوے بھی کبوتر کا جو کھانے لگ جائیں

خود کشی بھی نہ کرے تو کرے کیا وہ استاد
جس پہ شاگرد بھی الزام لگانے لگ جائیں

کیوں نہ اس وقت کوئی اپنے بدن کو نوچے
سوئیاں روح میں جب دوست چبھانے لگ جائیں

حیف میں جن کے لیے شعر کہوں، وہ احباب
میرے دیوان کے اوراق اڑانے لگ جائیں

گھر سے باہر جو وہ اک بار نکل آئے تو
اپنی پلکوں پہ اسے لوگ بٹھانے لگ جائیں

کیوں نہ عش عش کرے عمران یہ نالائق بھی
جو سبق بھول چکا وہ اسے آنے لگ جائیں

شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
ٹھیک ہو گئی غزل
ہان عش عش کے تعلق سے کہیں بات ہوئی تھی، اس پر کچھ کہنا بھول گیا تھا پہلے۔ عموماً عش عش یعنی ع کے ساتھ ہی مقبول عام ہے
 
سر الف عین مقطع یوں کر دیا ہے۔۔۔

کیوں نہ عش عش کرے عمران یہ نالائق بھی
جو بھی اسباق ہوں بھولے اگر آنے لگ جائیں

یہ شعر اگر محترم محمّد احسن سمیع :راحل: کی صلاح کے مطابق کر دیں تو کیسا رہے۔۔۔

کیسے خود سوزی پہ آمادہ نہ ہو وہ استاد
جس پہ شاگرد بھی الزام لگانے لگ جائیں
 

الف عین

لائبریرین
درست ہیں دونوں اشعار۔ میں نے مقطع پر یہ غور نہیں کیا تھا پہلے کہ صیغے کا شتر گربہ ہے، سبق واحد کے ساتھ جمع 'لگ جائیں' کے باعث۔ اب یہ سقم دور ہو گیا
 
Top