اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے ۔
غزل
ہر طرف شور ہے برائی کا
کام کچھ کیجیے بھلائی کا
گھر میں رہیے کہ گرم ہے باہر
ایک بازار بے حیائی کا
کیا بتاؤں ، اسے کہاں دیکھا
شہرہ ہے جس کی پارسائی کا
عشق اک ایسی قید ہے جس میں
آپشن ہی نہیں رہائی کا
جب ہے گردش میں وقت ، پھر کیا غم
کٹ ہی جائے گا دن جدائی کا
بال کی کھال مت نکال ، کہیں
بن نہ جائے پہاڑ رائی کا
حالِ دل کیوں سناتے ہو سب کو
کیا ارادہ ہے جگ ہنسائی کا ؟
گِر کے سودا کبھی نہیں کرنا
مشورہ ہے یہ میرے بھائی کا
رات کے دو بجے کہا ماں نے
یہ کوئی وقت ہے پڑھائی کا ؟
ٹھنڈ ہے ، میں ہوں ، وہ بھی ہے اشرف !
اب بتا ، کیا کروں رضائی کا ؟
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے ۔
غزل
ہر طرف شور ہے برائی کا
کام کچھ کیجیے بھلائی کا
گھر میں رہیے کہ گرم ہے باہر
ایک بازار بے حیائی کا
کیا بتاؤں ، اسے کہاں دیکھا
شہرہ ہے جس کی پارسائی کا
عشق اک ایسی قید ہے جس میں
آپشن ہی نہیں رہائی کا
جب ہے گردش میں وقت ، پھر کیا غم
کٹ ہی جائے گا دن جدائی کا
بال کی کھال مت نکال ، کہیں
بن نہ جائے پہاڑ رائی کا
حالِ دل کیوں سناتے ہو سب کو
کیا ارادہ ہے جگ ہنسائی کا ؟
گِر کے سودا کبھی نہیں کرنا
مشورہ ہے یہ میرے بھائی کا
رات کے دو بجے کہا ماں نے
یہ کوئی وقت ہے پڑھائی کا ؟
ٹھنڈ ہے ، میں ہوں ، وہ بھی ہے اشرف !
اب بتا ، کیا کروں رضائی کا ؟