غزل برائے اصلاح-ہم غذائے غمِ الفت پہ پلے

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم!
اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے
الف عین
یاسر شاہ
سید عاطف علی


عشق میں اب یہ نئی رسم چلے
کہ فقط دل نہ جلے، جان جلے
دب گئے شوق سے مجبور ہو کر
بارِ احسانِ تجلی کے تلے
کیوں مری روح، مرا ساتھ نہ دے؟
کیوں تہِ خاک، فقط جسم گلے؟
چاہیے ہو جسے نکھرا چہرا
رو پہ وہ خاکِ درِ یار ملے
ہم کو رہنا نہیں آتا آزاد
ہم تو صیاد کے نخچیر بھلے
اس قدر پاس مرے آ، مری جاں
کہ یہ قربت مرے دشمن کو کھلے
ساری دنیا تو پلی روٹی پر
ہم غذائے غمِ الفت پہ پلے

شکریہ!
 

یاسر شاہ

محفلین
منذر پیارے باقی تو تکنیکی اعتبار سے ٹھیک لگے اشعار-ان تین اشعار کے متبادل دیکھ لیں :

چاہیے ہو جسے نکھرا چہرا
رو پہ وہ خاکِ درِ یار ملے

چاہیے ہو جسے نکھرا چہرا
چہرے پر خاکِ درِ یار ملے

ہم کو رہنا نہیں آتا آزاد
ہم تو صیاد کے نخچیر بھلے

آزاد کے ساتھ قید بطور صنف تضاد بہتر ہے :


ہم کو تو بھایا نہ پھرنا آزاد
ہم بقیدِ قفسِ یار بھلے

اس قدر پاس مرے آ، مری جاں
کہ یہ قربت مرے دشمن کو کھلے

اس قدر پاس مرے آ مری جاں
کہ ترا قرب رقیبوں کو کھلے
 

الف عین

لائبریرین
دب گئے شوق سے مجبور ہو کر
یہ مصرع بحر سے خارج
یوں کیا جائے تو کیسا رہے؟
دب گئے شوق سے، مجبور جو تھے،
 
Top