غزل برائے اصلاح : ہم محبت سے انجاں تھے

سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔

فعلن فعلن فعلن فعلن
چاہے دیواریں تھیں حائل
پھر بھی اس کی جانب مائل
دونوں محبت سے انجاں تھے
پھر بھی اس کے کتنے قائل
کیسی جنگ میں ہم شامل تھے
بن لڑے جو , ہوئے تھے گھائل
کتنے سیدھے سادے تھے ہم
پر ہر کوئی کہتا جاہل
جب دریا میں ڈوب رہے تھے
ہمکو میسر تھا ہر ساحل
وہ اک شہزادی تھی عمران
جس کے لئے لڑتے تھے قبائل
 

عظیم

محفلین
چاہے دیواریں تھیں حائل
پھر بھی اس کی جانب مائل
۔۔۔پہلا مصرع، دیواریں تھیں چاہے حائل، بہتر ہو گا روانی کے اعتبار سے۔ مگر دوسرے کا ربط پہلے سے نہیں ہے
پھر بھی تھے اس کی جانب مائل
کیا جا سکتا ہے

دونوں محبت سے انجاں تھے
پھر بھی اس کے کتنے قائل
۔۔۔۔دونوں تھے الفت سے انجاں
بھی روانی کے لحاظ سے بہتر ہو گا
اور اس کے بھی دوسرے مصرع میں 'تھے' کے کمی ہے مثلاً
پھر بھی تھے اس کے کتنے قائل

کیسی جنگ میں ہم شامل تھے
بن لڑے جو , ہوئے تھے گھائل
۔۔۔۔دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے

کتنے سیدھے سادے تھے ہم
پر ہر کوئی کہتا جاہل

جب دریا میں ڈوب رہے تھے
ہمکو میسر تھا ہر ساحل
۔۔۔ان دونوں اشعار میں قافیہ غلط ہو گیا ہے

وہ اک شہزادی تھی عمران
جس کے لئے لڑتے تھے قبائل
۔۔۔۔یہ شعر مجھے درست معلوم ہو رہا ہے
 
ایک اور تجربہ کیا تھا مگر وقت نہ ملنے کی وجہ سے پوسٹ نہیں سکا شکریہ
فعلن فعلن فعلن فع
گو کہ ہیں دیواریں حائل
پھر بھی تری جانب مائل
دونوں محبت سے انجان
پر اس کے کتنے قائل
کیسی جنگ میں ہم شامل
بن لڑے جو ہوئے گھائل
( ہوئے = م س م س )
کتنے سیدھے سادے ہم
ہر کوئی کہتا جاہل
گھنگھرو جیسے لڑتے ہوں
جب کھنکے تیری پائل

جاری ہے۔۔۔۔
چاہے دیواریں تھیں حائل
پھر بھی اس کی جانب مائل
۔۔۔پہلا مصرع، دیواریں تھیں چاہے حائل، بہتر ہو گا روانی کے اعتبار سے۔ مگر دوسرے کا ربط پہلے سے نہیں ہے
پھر بھی تھے اس کی جانب مائل
کیا جا سکتا ہے

دونوں محبت سے انجاں تھے
پھر بھی اس کے کتنے قائل
۔۔۔۔دونوں تھے الفت سے انجاں
بھی روانی کے لحاظ سے بہتر ہو گا
اور اس کے بھی دوسرے مصرع میں 'تھے' کے کمی ہے مثلاً
پھر بھی تھے اس کے کتنے قائل

کیسی جنگ میں ہم شامل تھے
بن لڑے جو , ہوئے تھے گھائل
۔۔۔۔دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے

کتنے سیدھے سادے تھے ہم
پر ہر کوئی کہتا جاہل

جب دریا میں ڈوب رہے تھے
ہمکو میسر تھا ہر ساحل
۔۔۔ان دونوں اشعار میں قافیہ غلط ہو گیا ہے

وہ اک شہزادی تھی عمران
جس کے لئے لڑتے تھے قبائل
۔۔۔۔یہ شعر مجھے درست معلوم ہو رہا ہے
 
فعلن فعلن فعلن فعلن
بیچ میں تھیں دیواریں حائل
پھر بھی تھے اس کی جانب مائل
گرچہ تھے الفت سے ہم انجان
پھر بھی تھے اسکے کتنے قائل
ہم نے گھنگھرو لڑتے دیکھے
جب بھی کھنکی تیری پائل

جاری
چاہے دیواریں تھیں حائل
پھر بھی اس کی جانب
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
دوسرے تجربے میں وزن کا کافی مسئلہ نظر آ رہا ہے، اور قافیہ 'جاہل' بھی غلط ہے
باقی تین اشعار جو آپ نے پوسٹ کیے ہیں وہ تو مجھے درست لگ رہے ہیں، صرف ایک مصرع
گرچہ تھے الفت سے ہم انجان
میں روانی کی کمی محسوس ہو رہی ہے
الفت سے انجان تھے لیکن
میرا خیال ہے کہ یوں کیا جا سکتا ہے
 
فعلن فعلن فعلن فعلن
بیچ میں تھیں دیواریں حائل
پھر بھی تھے اس کی جانب مائل
گرچہ الفت سے انجان تھے لیکن
پھر بھی تھے اسکے کتنے قائل
ہم نے گھنگھرو لڑتے دیکھے
جب بھی کھنکی تیری پائل
کیسی جنگ میں ہم شامل تھے
جو بن چوٹ لگے ہوئے گھائل
وہ اک شہزادی تھی عمران
جس کے لئے لڑتے تھے قبائل

دوسرے تجربے میں وزن کا کافی مسئلہ نظر آ رہا ہے، اور قافیہ 'جاہل' بھی غلط ہے
باقی تین اشعار جو آپ نے پوسٹ کیے ہیں وہ تو مجھے درست لگ رہے ہیں، صرف ایک مصرع
گرچہ تھے الفت سے ہم انجان
میں روانی کی کمی محسوس ہو رہی ہے
الفت سے انجان تھے لیکن
میرا خیال ہے کہ یوں کیا جا سکتا ہے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
گرچہ الفت سے انجان تھے لیکن
میرا مشورہ صرف 'الفت سے انجان تھے لیکن' تھا

کیسی جنگ میں ہم شامل تھے
جو بن چوٹ لگے ہوئے گھائل
۔۔۔'ہوئے' کی جگہ 'ہیں' کر دیں تو دوسرع مصرع وزن میں ہو جائے گا، مگر 'جو بن' اچھا نہیں لگ رہا
 
بیچ میں تھیں دیواریں حائل
پھر بھی تھے اس کی جانب مائل
الفت سے انجان تھے لیکن
پھر بھی تھے اسکے کتنے قائل
ہم نے گھنگھرو لڑتے دیکھے
جب بھی کھنکی تیری پائل
کیسی جنگ میں ہم شامل تھے
ہیں بن چوٹ لگے ہم گھائل
وہ اک شہزادی تھی عمران
جس کے لئے لڑتے تھے قبائل

گرچہ الفت سے انجان تھے لیکن
میرا مشورہ صرف 'الفت سے انجان تھے لیکن' تھا

کیسی جنگ میں ہم شامل تھے
جو بن چوٹ لگے ہوئے گھائل
۔۔۔'ہوئے' کی جگہ 'ہیں' کر دیں تو دوسرع مصرع وزن میں ہو جائے گا، مگر 'جو بن' اچھا نہیں لگ رہا
 

عظیم

محفلین
ہیں بن چوٹ لگے ہم گھائل
۔۔'ہیں بن' اچھا نہیں لگ رہا۔ میرے ذہن میں بھی اس وقت کوئی متبادل نہیں آ رہا۔
اس کے علاوہ پہلے دونوں اشعار میں 'پھر بھی تھے' ہونے کی وجہ سے ان میں سے کسی ایک کی جگہ تبدیل کر دیں۔ یعنی اشعار کی ترتیب بدل لیں۔
 
ہیں بن چوٹ لگے ہم گھائل
۔۔'ہیں بن' اچھا نہیں لگ رہا۔ میرے ذہن میں بھی اس وقت کوئی متبادل نہیں آ رہا۔
اس کے علاوہ پہلے دونوں اشعار میں 'پھر بھی تھے' ہونے کی وجہ سے ان میں سے کسی ایک کی جگہ تبدیل کر دیں۔ یعنی اشعار کی ترتیب بدل لیں۔
بہت شکریہ نوازش
 

الف عین

لائبریرین
ویسے گھائل اور پائل کی یہ املا اور تلفظ پر مجھے ذاتی طور پر اعتراض ہے۔ گھایل اور پایل زیادہ درست ہیں اور ان کی ی پر زبر ہے، زیر نہیں۔ اس صورت میں قافیہ پر بھی سوال اٹھتا ہے
 
Top