md waliullah qasmi
محفلین
جو کچھ ہو آخری میں میسر سمیٹ لو
جانا ہے اس دیار سے منظر سمیٹ لو
آلودگی فضا میں ہے پھیلی چہارسو
پرواز ہے فضول ابھی پر سمیٹ لو
ہاتھوں میں دیگا تم کو اٹھاکر نہیں کوئ
جو کچھ بھی ہے یہاں پہ وہ آکر سمیٹ لو
کچھ تو ضرور نکلے گا ہوگا جو قیمتی
بکھرے پڑے ہیں جتنے بھی پتھر سمیٹ لو
کہتے ہیں جس کو ہجر وہ لمحہ بھی آگیا
دل میں کرو اب عزم سفر گھر سمیٹ لو
اس صبر بے خلوص سے امید ہے فضول
کاسا اٹھاؤ ہاتھ میں چادر سمیٹ لو
محبوب کی گلی کے نشانی کے واسطے
گر کچھ نہیں ہے اور تو پتھر سمیٹ لو
آنسو بہے تو روئینگے بچے بہت جمیل
اشکوں کو اپنی آنکھ کے اندر سمیٹ لو
جانا ہے اس دیار سے منظر سمیٹ لو
آلودگی فضا میں ہے پھیلی چہارسو
پرواز ہے فضول ابھی پر سمیٹ لو
ہاتھوں میں دیگا تم کو اٹھاکر نہیں کوئ
جو کچھ بھی ہے یہاں پہ وہ آکر سمیٹ لو
کچھ تو ضرور نکلے گا ہوگا جو قیمتی
بکھرے پڑے ہیں جتنے بھی پتھر سمیٹ لو
کہتے ہیں جس کو ہجر وہ لمحہ بھی آگیا
دل میں کرو اب عزم سفر گھر سمیٹ لو
اس صبر بے خلوص سے امید ہے فضول
کاسا اٹھاؤ ہاتھ میں چادر سمیٹ لو
محبوب کی گلی کے نشانی کے واسطے
گر کچھ نہیں ہے اور تو پتھر سمیٹ لو
آنسو بہے تو روئینگے بچے بہت جمیل
اشکوں کو اپنی آنکھ کے اندر سمیٹ لو