انس معین
محفلین
احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
سر الف عین
عظیم
محمد خلیل الرحمٰن
فلسفی
یہ لہریں ہی تڑپ کر کیوں نہ لے جائیں کناروں کو
ترپ ہو دل میں منزل کی تو کیا کرنا سہاروں کو
کوئی تو اس کی آنکھوں کے مجھے سمجھا اشارے دے
بہت تم بھی زہیں ہو اور سمجھتے ہو اشاروں کو
یوں قدموں میں سو داگر کے رکھی دولت زلیخا نے
متاع جاں نظر میں ہو تو کیاکرنا دیناروں کو
ستارے میری قسمت کے سکوں میں ہیں نہ گردش میں
تری خاطر تھا لے آیا زمیں پر ان ستاروں کو
ترا چہرا نہیں ملتا ہزاروں رنگ کے پھولوں میں
نہ یہ رنگِ بہاراں ہو تو کیا کرنا بہاروں کو
قطع : نہیں اتنی چمک اچھی اے سورج تو ذرا سن لے
نظر میں اس طرح چبھنا نہیں بھاتا ہے یاروں کو
سنا کل چاند کو ہم نے کسی سے کہہ رہا تھا یہ
انہیں دھبوں کے سر پر میں نظر آیا ہزاروں کو
مری آنکھیں ہوئیں پتھر کیا دیکھوں اب آئینہ
کہا ہے آئینوں نےبھی چلو چلتے ہیں غاروں کو
ہیں دیکھے جھومتے احمد منارے مسجدوں کے بھی
کسی چھت پر نہ گر جائیں کرو چھوٹا مناروں کو
سر الف عین
عظیم
محمد خلیل الرحمٰن
فلسفی
یہ لہریں ہی تڑپ کر کیوں نہ لے جائیں کناروں کو
ترپ ہو دل میں منزل کی تو کیا کرنا سہاروں کو
کوئی تو اس کی آنکھوں کے مجھے سمجھا اشارے دے
بہت تم بھی زہیں ہو اور سمجھتے ہو اشاروں کو
یوں قدموں میں سو داگر کے رکھی دولت زلیخا نے
متاع جاں نظر میں ہو تو کیاکرنا دیناروں کو
ستارے میری قسمت کے سکوں میں ہیں نہ گردش میں
تری خاطر تھا لے آیا زمیں پر ان ستاروں کو
ترا چہرا نہیں ملتا ہزاروں رنگ کے پھولوں میں
نہ یہ رنگِ بہاراں ہو تو کیا کرنا بہاروں کو
قطع : نہیں اتنی چمک اچھی اے سورج تو ذرا سن لے
نظر میں اس طرح چبھنا نہیں بھاتا ہے یاروں کو
سنا کل چاند کو ہم نے کسی سے کہہ رہا تھا یہ
انہیں دھبوں کے سر پر میں نظر آیا ہزاروں کو
مری آنکھیں ہوئیں پتھر کیا دیکھوں اب آئینہ
کہا ہے آئینوں نےبھی چلو چلتے ہیں غاروں کو
ہیں دیکھے جھومتے احمد منارے مسجدوں کے بھی
کسی چھت پر نہ گر جائیں کرو چھوٹا مناروں کو
آخری تدوین: