غزل برائے اصلاح ۔۔۔اک برقِ جلوہ خرمنِ ہستی کو کھا گئی

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم۔۔۔اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے
الف عین یاسر شاہ فلسفی محمد خلیل الرحمٰن محمد تابش صدیقی
عظیم

اک برقِ جلوہ خرمنِ ہستی کو کھا گئی
اک نگہِ یار کتنی شرابیں پلا گئی
یہ عطر میں رچی ہوئی بادِ صبا ہمیں
پھر تیری زلف کھلنے کا مژدہ سنا گئی
خونِ جگر سے گو اسے چاہا تھا روکنا
لیکن شرابِ غم بھی رگوں میں سما گئی
بھرتے تھے ان سے زخم، ولیکن ہوائے غم
ان مسکراہٹوں کو نمکداں بنا گئی
ماضی گزیدگی کی یہ معراج دیکھیے
فردا کے آسماں پہ بھی اب یاس چھا گئی
شاید چمن میں پھول کھلائے بھی ہوں مگر
میرا چراغ بادِ بہاری بجھا گئی
آخر یگانہ کا یہ سفر بھی ہوا تمام
اس انتظارِ یار میں اب موت آ گئی

شکریہ!
 
آخری تدوین:
السلام علیکم۔۔۔اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے
الف عین یاسر شاہ فلسفی محمد خلیل الرحمٰن محمد تابش صدیقی
عظیم

اک برقِ جلوہ خرمنِ ہستی کو کھا گئی
اک نگہِ یار کتنی شرابیں پلا گئی
یہ عطر میں رچی ہوئی بادِ صبا ہمیں
پھر تیری زلف کھلنے کا مژدہ سنا گئی
خونِ جگر سے گو اسے چاہا تھا روکنا
لیکن شرابِ غم بھی رگوں میں سما گئی
بھرتے تھے ان سے زخم، ولیکن ہوائے غم
ان مسکراہٹوں کو نمکداں بنا گئی
ماضی گزیدگی کی یہ معراج دیکھیے
فردا کے آسماں پہ بھی یاس چھا گئی
شاید چمن میں پھول کھلائے بھی ہوں مگر
میرا چراغ بادِ بہاری بجھا گئی
آخر یگانہ کا یہ سفر بھی ہوا تمام
اس انتظارِ یار میں اب موت آ گئی

شکریہ!
فردا کے آسماں پہ بھی یاس چھا گئی
اس مصرعے کا وزن گر رہا ہے میرے خیال میں دیکھ لیجیے گا
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل۔ نگہ کے تلفظ میں یاسر کا مشورہ ( چشم ) زیادہ بہتر لگ رہا ہے نہ نسبت نگاہِ ناز کے۔ اک چشم کے ساتھ کتنی شرابیں زیادہ بہتر ہے محاورے کے لحاظ سے
 

یاسر شاہ

محفلین
لیکن شرابِ غم بھی رگوں میں سما گئی
بھرتے تھے ان سے زخم، ولیکن ہوائے غم
ان مسکراہٹوں کو نمکداں بنا گئی
ماضی گزیدگی کی یہ معراج دیکھیے
فردا کے آسماں پہ بھی اب یاس چھا گئی

بھائی مجھے یہ تینوں اشعار تشنہ محسوس ہوئے -ہر شعر میں کوئی کمی پائیں گے، اگر نثر کر کے دیکھیں گے -

شاید چمن میں پھول کھلائے بھی ہوں مگر
میرا چراغ بادِ بہاری بجھا گئی
آخر یگانہ کا یہ سفر بھی ہوا تمام
اس انتظارِ یار میں اب موت آ گئی

دونوں اشعار خوب ہیں -
 
Top