منذر رضا
محفلین
السلام علیکم۔۔۔اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے
الف عین یاسر شاہ فلسفی محمد خلیل الرحمٰن محمد تابش صدیقی
عظیم
اک برقِ جلوہ خرمنِ ہستی کو کھا گئی
اک نگہِ یار کتنی شرابیں پلا گئی
یہ عطر میں رچی ہوئی بادِ صبا ہمیں
پھر تیری زلف کھلنے کا مژدہ سنا گئی
خونِ جگر سے گو اسے چاہا تھا روکنا
لیکن شرابِ غم بھی رگوں میں سما گئی
بھرتے تھے ان سے زخم، ولیکن ہوائے غم
ان مسکراہٹوں کو نمکداں بنا گئی
ماضی گزیدگی کی یہ معراج دیکھیے
فردا کے آسماں پہ بھی اب یاس چھا گئی
شاید چمن میں پھول کھلائے بھی ہوں مگر
میرا چراغ بادِ بہاری بجھا گئی
آخر یگانہ کا یہ سفر بھی ہوا تمام
اس انتظارِ یار میں اب موت آ گئی
شکریہ!
الف عین یاسر شاہ فلسفی محمد خلیل الرحمٰن محمد تابش صدیقی
عظیم
اک برقِ جلوہ خرمنِ ہستی کو کھا گئی
اک نگہِ یار کتنی شرابیں پلا گئی
یہ عطر میں رچی ہوئی بادِ صبا ہمیں
پھر تیری زلف کھلنے کا مژدہ سنا گئی
خونِ جگر سے گو اسے چاہا تھا روکنا
لیکن شرابِ غم بھی رگوں میں سما گئی
بھرتے تھے ان سے زخم، ولیکن ہوائے غم
ان مسکراہٹوں کو نمکداں بنا گئی
ماضی گزیدگی کی یہ معراج دیکھیے
فردا کے آسماں پہ بھی اب یاس چھا گئی
شاید چمن میں پھول کھلائے بھی ہوں مگر
میرا چراغ بادِ بہاری بجھا گئی
آخر یگانہ کا یہ سفر بھی ہوا تمام
اس انتظارِ یار میں اب موت آ گئی
شکریہ!
آخری تدوین: