فہیم ملک جوگی
محفلین
لطف،زہرِ غم کا پوچھو دردیلی تقریر سے ۔ ۔ ۔ ۔
‛‛ذائقہ پانی کا پوچھو ادھ جلی تصویر سے‛‛ ۔ ۔ ۔ ۔
درد یہ سینے کا یوں ہی تو نہ ہر دم چیختا ۔ ۔ ۔ ۔
دل اگر جکڑا نہ ہوتا زلف کی زنجیر سے ۔ ۔ ۔ ۔
تلخ لہجہ بھولتا کب ہے کسی دلدار کا۔ ۔ ۔ ۔
زخم بھرتے کب ہیں لگ جائیں زباں شمشیر سے ۔ ۔ ۔ ۔
واہ ،کیا کہنے،یوں ہر شاعر کورسمِ داد دی ۔ ۔ ۔ ۔
آہ تب نکلے غزل جب بھی سنی دلگیر سے ۔ ۔ ۔ ۔
یوں نہ مجھ کو ان پھٹے کپڑوں میں دیکھو دوستو
یہ کلیجہ بھی پھٹا میری پھٹی تقدیر سے ۔
وہ دوا دل پوچھتے جا نکلے جب در عشق پر ۔ ۔ ۔ ۔
درد کو راحت ملی تو درد کی تاثیر سے ۔ ۔ ۔ ۔
گرتی شبنم چاک پھولوں کو نہ کرتی ہے رفو ۔ ۔ ۔ ۔
چلتا ہے گلشن کا کارو بار ہر تدبیر سے ۔ ۔ ۔ ۔
بات تیری ان اداؤں کی یا اس گاؤں کی ہو ۔ ۔ ۔ ۔
کم نہیں ہےحسن دونوں کا چمن کشمیر سے ۔ ۔ ۔ ۔
بجھ گئی گرشمع یہ اپنا مقدر ہی سہی ۔ ۔ ۔ ۔
دل تو ہے پ۔ُر نور دردِ عشق کی تنویر سے ۔ ۔
کیا پی کر اس ’’میر‘‘ نے دیوان لکھا تھا ’’جوگی‘‘ ۔ ۔ ۔ ۔
ہر سخن کو رشک ان کی شاعری تحریر سے ۔ ۔ ۔ ۔
(فہیم ملک جوگی) ۔
‛‛ذائقہ پانی کا پوچھو ادھ جلی تصویر سے‛‛ ۔ ۔ ۔ ۔
درد یہ سینے کا یوں ہی تو نہ ہر دم چیختا ۔ ۔ ۔ ۔
دل اگر جکڑا نہ ہوتا زلف کی زنجیر سے ۔ ۔ ۔ ۔
تلخ لہجہ بھولتا کب ہے کسی دلدار کا۔ ۔ ۔ ۔
زخم بھرتے کب ہیں لگ جائیں زباں شمشیر سے ۔ ۔ ۔ ۔
واہ ،کیا کہنے،یوں ہر شاعر کورسمِ داد دی ۔ ۔ ۔ ۔
آہ تب نکلے غزل جب بھی سنی دلگیر سے ۔ ۔ ۔ ۔
یوں نہ مجھ کو ان پھٹے کپڑوں میں دیکھو دوستو
یہ کلیجہ بھی پھٹا میری پھٹی تقدیر سے ۔
وہ دوا دل پوچھتے جا نکلے جب در عشق پر ۔ ۔ ۔ ۔
درد کو راحت ملی تو درد کی تاثیر سے ۔ ۔ ۔ ۔
گرتی شبنم چاک پھولوں کو نہ کرتی ہے رفو ۔ ۔ ۔ ۔
چلتا ہے گلشن کا کارو بار ہر تدبیر سے ۔ ۔ ۔ ۔
بات تیری ان اداؤں کی یا اس گاؤں کی ہو ۔ ۔ ۔ ۔
کم نہیں ہےحسن دونوں کا چمن کشمیر سے ۔ ۔ ۔ ۔
بجھ گئی گرشمع یہ اپنا مقدر ہی سہی ۔ ۔ ۔ ۔
دل تو ہے پ۔ُر نور دردِ عشق کی تنویر سے ۔ ۔
کیا پی کر اس ’’میر‘‘ نے دیوان لکھا تھا ’’جوگی‘‘ ۔ ۔ ۔ ۔
ہر سخن کو رشک ان کی شاعری تحریر سے ۔ ۔ ۔ ۔
(فہیم ملک جوگی) ۔