اب ٹیگ ملا ہے مجھے اگر میں ہی 'اساتذہ' ہوں
میں جدید ترین کم از کم دو صفحات کے مراسلے ضرور دیکھتا ہوں دن میں ایک مرتبہ۔ اس میں یہ کل اوجھل ہو گیا ہو گا
نالہ اک بھی رسا نہیں ہوتا
"اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا"
نالہ کوئی رسا ۔۔ بہتر ہو گا روانی کی خاطر
بزمِ اغیار میں مری جاناں
ساتھ تیرے کیا نہیں ہوتا
کیا سوالیہ محض 'کا' تقطیع ہونا ہے۔ شعر کا مفہوم سمجھ نہیں سکا
دیکھ کر تیرے آئینہ عارض
کس کا دل مبتلا نہیں ہوتا
شاید عارض کے آئینے کو دیکھ کر کہنا چاہ رہے ہیں لیکن یہ مفہوم ادا نہیں ہوتا
تیرے عارض کے آئینے کو دیکھ
شاید کچھ بہتر ادا کر سکے
بےکسی کی کیا کہوں اس کی
ساتھ جس کے خدا نہیں ہوتا
پہلا مصرع بحر سے خارج
شاید یہ مراد ہے
بے کسی اس کی کیا کروں میں بیاں
جز بہائے انیس آنسو تو
اس کا دروازا وا نہیں ہوتا
مفہوم؟