عامر سلام
محفلین
تو رستہ بدلنے کی عادت نکال
نہیں تو یہ ذکرِ محبّت نکال
مٹا دے تو ہستی کا اپنی غرور
تو سجدے میں عجز و ندامت نکال
یہ کافر وہ کافر مسلماں ہے کون ؟
نہ خود سے تو اپنی شریعت نکال
زباں سے تو اپنی ملمّع ہٹا
وہ تیری جو اصلی ہے ہیئت نکال
تجھے سارے تو عیب آئیں نظر
کبھی مجھ میں اچھی بھی عادت نکال
بچھڑ جاؤں تجھ سے تو مر جاؤں گا
محبّت میں مرنے کی وحشت نکال
جو کم ظرف کو دو گے اونچا مقام
پھر اپنی تو پہلے سے عزت نکال
خدایا! یہ دنیا کسی کی نہیں
تو جلدی سے روزِ قیامت نکال
ہواؤں میں عامر ؔ نہ اڑ تو ابھی
جو باقی رہے ایسی شہرت نکال
_____________________________عامرؔ
افاعیل : فعولن فعولن فعولن فعول/ فٙعٙل
نہیں تو یہ ذکرِ محبّت نکال
مٹا دے تو ہستی کا اپنی غرور
تو سجدے میں عجز و ندامت نکال
یہ کافر وہ کافر مسلماں ہے کون ؟
نہ خود سے تو اپنی شریعت نکال
زباں سے تو اپنی ملمّع ہٹا
وہ تیری جو اصلی ہے ہیئت نکال
تجھے سارے تو عیب آئیں نظر
کبھی مجھ میں اچھی بھی عادت نکال
بچھڑ جاؤں تجھ سے تو مر جاؤں گا
محبّت میں مرنے کی وحشت نکال
جو کم ظرف کو دو گے اونچا مقام
پھر اپنی تو پہلے سے عزت نکال
خدایا! یہ دنیا کسی کی نہیں
تو جلدی سے روزِ قیامت نکال
ہواؤں میں عامر ؔ نہ اڑ تو ابھی
جو باقی رہے ایسی شہرت نکال
_____________________________عامرؔ
افاعیل : فعولن فعولن فعولن فعول/ فٙعٙل