ہم تو کہتے ہیں تم سے الفت ہے
تجھ کو پانے ہی کی حسرت ہے
ہم بِنا تیرے کیسے جی سکیں گے
ہم کو اتنی تم سے قربت ہے
تجھ سے ہٹتی نہیں ہے اپنی نظر
کِس کو اور کے لئے یہ فرصت ہے
جِس جگہ ہوں وفا کے یہ اسلوب
سب ہی کے واسطے یہ عبرت ہے
کوئی شکوہ نہیں ہے ارشد کو
لوگ ایسے ہیں جن کی کثرت ہے
 

الف عین

لائبریرین
یہ مصرع بحر سے خارج ہیں
تجھ کو پانے ہی کی حسرت ہے
ہم بِنا تیرے کیسے جی سکیں گے
ہم کو اتنی تم سے قربت ہے

کِس کو اور کے لئے یہ فرصت ہے
تین مصرع بالکل درست۔ کوئی حرف نہیں گر رہا

تجھ سے ہٹتی نہیں ہے اپنی نظر
جِس جگہ ہوں وفا کے یہ اسلوب
کوئی شکوہ نہیں ہے ارشد کو

باقی بچے تین مصرع
ہم تو کہتے ہیں تم سے الفت ہے
۔۔۔تو لفظ کا کچھ جواز؟

سب ہی کے واسطے یہ عبرت ہے
۔۔۔ہی کی 'ی' کا اسقاط اچھا نہیں ۔ اور 'ہی' کا بھی کوئی جواز نہیں
لوگ ایسے ہیں جن کی کثرت ہے
۔۔ککثرت تقطیع ہوتا ہے
 
Top