افاعیل (فعولن فعولن فعولن فعولن)
-----------------
چلے ہم تو منزل کو پا کر ہی چھوڑا
جو وعدہ کیا تھا نبھا کر ہی چھوڑا
----------------
نہیں کوئی بھی دکھ کسی کو دیا ہے
محبّت کو ہم نے نبھا کر ہی چھوڑا
---------------
نکالا ہے دنیا کو غفلت سے ہم نے
اُٹھانے پہ آئے اُٹھا کر ہی چھوڑا
-----------------
ہیں دکھ سُکھ کے ساتھی سبھی کے ہی یارو
جو روٹھا کبھی تو منا کر ہی چھوڑا
-----------------
ہماری بنائی ہے کِس نے یہ حالت
کدورت نے ہم کو لڑا کر ہی چھوڑا
------------------
بچاتا رہا گھر کو حاسدوں سے
میرے دوستوں نے جلا کر ہی چھوڑا
-------------
نہ ارشد کرو تم شکایت کسی سے
نہیں ہے جہاں نے کسی کو ہی چھوڑا
 
افاعیل (فعولن فعولن فعولن فعولن)
-----------------
چلے ہم تو منزل کو پا کر ہی چھوڑا
جو وعدہ کیا تھا نبھا کر ہی چھوڑا
----------------
نہیں کوئی بھی دکھ کسی کو دیا ہے
محبّت کو ہم نے نبھا کر ہی چھوڑا
---------------
نکالا ہے دنیا کو غفلت سے ہم نے
اُٹھانے پہ آئے اُٹھا کر ہی چھوڑا
-----------------
ہیں دکھ سُکھ کے ساتھی سبھی کے ہی یارو
جو روٹھا کبھی تو منا کر ہی چھوڑا
-----------------
ہماری بنائی ہے کِس نے یہ حالت
کدورت نے ہم کو لڑا کر ہی چھوڑا
------------------
بچاتا رہا گھر کو حاسدوں سے
میرے دوستوں نے جلا کر ہی چھوڑا
-------------
نہ ارشد کرو تم شکایت کسی سے
نہیں ہے جہاں نے کسی کو ہی چھوڑا


ہماری صلاح

تیسرے شعر کے دوسرے مصرع کو یوں بھی کرسکتے ہیں
جگانے پہ آئے، جگا کر ہی چھوڑا
پانچویں شعر کے پہلے مصرع میں شاید ٹائپو ہے۔ 'میں' غالباً لکھنے سے رہ گیا ہے۔
بچاتا رہا گھر کو 'میں' حاسدوں سے
آخری شعر میں قافیہ موجود نہیں۔ اس پر نظرِ ثانی فرمالیجیے!!!
 
جناب محمّد خلیل الرحمن صاحب السلام علیکم
آخری شعر
نہ ارشد نے چھوڑا بھنور میں کسی کو
سبھی کو کنارے پہ لا کر ہی چھوڑا
---------------
باقی تصحیح تو آپ پہلے فرما چکے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
غزل یوں تو درست ہو گئی ہے لیکن ذرا ردیف پر غور کرنے پر یہ پتہ چلتا ہے کہ ہ محاورہ "کر کے چھوڑا" اکثر منفی طور پر استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس غزل میں عمومی طور پر اس کا مثبت استعمال ہے۔ کیا خیال ہے بھائی محمد خلیل الرحمٰن
 
Top