انیس جان
محفلین
غزل برائے اصلاح
تضمین بر شعرِ غالب
ملائک کا سر واں پہ خم دیکھتے. ہیں
،،،،جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں،،،
ہے احساس محشر کے فتنے کا ہوتا
تری چال ہم جو صنم دیکھتے ہیں
یہ ٹھپّا ہے دنداں کا عارض پہ کیوں کر
تھا غیر آیا رب کی قسم دیکھتے ہیں
کی ہے پیش دستی رقیبوں نے شاید
کہ گردن تری آج خم دیکھتے ہیں
کیا ان کی نظروں کی پی لی ہے تو نے
تجھے مست شیخِ حرم دیکھتے ہیں
وہ محفل میں رسوا کیے جا رہیں ہے
نکلتا ہم اپنا بھرم دیکھتے ہیں
گلے غیر سے جب وہ ملتا ہے ،، ہر روز
یہ دس بار تو کم سے کم دیکھتے ہیں
تماشا حسینوں کا ان مہ رخوں کا
گدا بن کے انیس ہم دیکھتے ہیں
تضمین بر شعرِ غالب
ملائک کا سر واں پہ خم دیکھتے. ہیں
،،،،جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں،،،
ہے احساس محشر کے فتنے کا ہوتا
تری چال ہم جو صنم دیکھتے ہیں
یہ ٹھپّا ہے دنداں کا عارض پہ کیوں کر
تھا غیر آیا رب کی قسم دیکھتے ہیں
کی ہے پیش دستی رقیبوں نے شاید
کہ گردن تری آج خم دیکھتے ہیں
کیا ان کی نظروں کی پی لی ہے تو نے
تجھے مست شیخِ حرم دیکھتے ہیں
وہ محفل میں رسوا کیے جا رہیں ہے
نکلتا ہم اپنا بھرم دیکھتے ہیں
گلے غیر سے جب وہ ملتا ہے ،، ہر روز
یہ دس بار تو کم سے کم دیکھتے ہیں
تماشا حسینوں کا ان مہ رخوں کا
گدا بن کے انیس ہم دیکھتے ہیں