منذر رضا
محفلین
السلام علیکم۔۔۔۔اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے۔۔۔
الف عین
محمد وارث
یاسر شاہ
محمد تابش صدیقی
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن
محمد ریحان قریشی
نہ چمن میں مجھ کو سکون ہے، نہ قفس میں مجھ کو قرار ہے
میں تو خوش ہوں صرف وہاں وہاں، کہ جہاں جہاں مرا یار ہے
مرے شوق مری مدد کو آ، مرے عشق مجھ کو تو رہ بتا
کہ مجھے یہ کہنا ہے ان سے اب، مجھے آپ ہی سے پیار ہے
کرے لاکھ مجھ پہ ستم مگر، نہ لاؤں شکوہ زبان پر
کہ چلن زمانے کے لاکھ بدلیں، وفا ہی میرا شعار ہے
وہ نظر نہ آئے ہمیں کہیں، گو یقین ہے کہ وہ تھے یہیں
لو یہ نقشِ پا مجھے مل گیا، میرا دل اسی پہ نثار ہے
کفِ رعشہ دار میں جام ہے، میرے آگے حسنِ تمام ہے
جو ہو رشکِ صد ہا بہاراں، یہ وہی دلربا سی بہار ہے
کیا ہے عالمِ آب و گل، مرے ہی وجود کا عکس ہے
میری کیفیت پہ تمام دنیا کی کیفیت کا مدار ہے
شب و روز میرے ہوں قید گردشِ چرخ میں کیوں دوستو!
میں غلامی میں رہوں مہرِ ضو فشاں کی، یہ باعثِ عار ہے
یہ جو اہلِ ظلم و ستم ہیں سب، انہیں کہہ دے کوئی جا کے اب
کیوں بیٹھے تخت پہ ہو، تمہارا مقام تو سرِ دار ہے
مجھے تیشہ مارنے تک کا ہوش نہیں ہے سن لے اے کوہ کن
مجھے ہوش کیسے ہو ، میرے سر پہ جنونِ عشق سوار ہے
گو یگانہ کیسا سہی مگر، تجھے کیا ملی نہیں یہ خبر
وہ ترے ہی نام پہ جان دیتا ہے، ترا ہی عاشقِ زار ہے
شکریہ۔۔۔۔۔
الف عین
محمد وارث
یاسر شاہ
محمد تابش صدیقی
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن
محمد ریحان قریشی
نہ چمن میں مجھ کو سکون ہے، نہ قفس میں مجھ کو قرار ہے
میں تو خوش ہوں صرف وہاں وہاں، کہ جہاں جہاں مرا یار ہے
مرے شوق مری مدد کو آ، مرے عشق مجھ کو تو رہ بتا
کہ مجھے یہ کہنا ہے ان سے اب، مجھے آپ ہی سے پیار ہے
کرے لاکھ مجھ پہ ستم مگر، نہ لاؤں شکوہ زبان پر
کہ چلن زمانے کے لاکھ بدلیں، وفا ہی میرا شعار ہے
وہ نظر نہ آئے ہمیں کہیں، گو یقین ہے کہ وہ تھے یہیں
لو یہ نقشِ پا مجھے مل گیا، میرا دل اسی پہ نثار ہے
کفِ رعشہ دار میں جام ہے، میرے آگے حسنِ تمام ہے
جو ہو رشکِ صد ہا بہاراں، یہ وہی دلربا سی بہار ہے
کیا ہے عالمِ آب و گل، مرے ہی وجود کا عکس ہے
میری کیفیت پہ تمام دنیا کی کیفیت کا مدار ہے
شب و روز میرے ہوں قید گردشِ چرخ میں کیوں دوستو!
میں غلامی میں رہوں مہرِ ضو فشاں کی، یہ باعثِ عار ہے
یہ جو اہلِ ظلم و ستم ہیں سب، انہیں کہہ دے کوئی جا کے اب
کیوں بیٹھے تخت پہ ہو، تمہارا مقام تو سرِ دار ہے
مجھے تیشہ مارنے تک کا ہوش نہیں ہے سن لے اے کوہ کن
مجھے ہوش کیسے ہو ، میرے سر پہ جنونِ عشق سوار ہے
گو یگانہ کیسا سہی مگر، تجھے کیا ملی نہیں یہ خبر
وہ ترے ہی نام پہ جان دیتا ہے، ترا ہی عاشقِ زار ہے
شکریہ۔۔۔۔۔
آخری تدوین: