غزل برائے اصلاح

شہنواز نور

محفلین
السَّلَامُ عَلَيْكُمْ محفلین ایک غزل پیش کرتا ہوں اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے سپاس گزار رہوں گا

خدا کی ذات پہ وہ شاکرین رہتے ہیں
حسین لوگ ہمیشہ حسین رہتے ہیں
ہر ایک سمت جہالت کا بول بالا ہے
سنا تھا ہم نے یہاں کچھ ذہین رہتے ہیں
نہ دل میں پیار نہ جزبات ہے نہ اپنا پن
یہاں تو آدمی بن کر مشین رہتے ہیں
جنہیں خبر ہی نہیں عظمت وطن کیا ہے
ہمارے ملک میں گدی نشین رہتے ہیں
غزل چرا کے وہاں بھی تو پڑھی جاتی ہے
جہاں ادب کے کئی ماہرین رہتے ہیں
مجھے گمان تھا ان کو بھلا دیا میں نے
وہ دل میں اب بھی مرے بالیقین رہتے ہیں
انہیں بھی یاد تری بے نقاب کر دے گی
ہمارے درد جو پردہ نشین رہتے ہیں
بہت قریب سے اے نور ہم نے دیکھا ہے
خدا زمانے کے روئے زمین رہتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
کچھ ہی اشعار میں اصلاح کی ضرورت ہے
نہ دل میں پیار نہ جزبات ہے نہ اپنا پن
یہاں تو آدمی بن کر مشین رہتے ہیں
... جذبات، املا کے علاوہ، بھی درست نہیں۔ منفی جذبات بھی تو ہوتے ہیں! الفاظ بدل کر دیکھیں

غزل چرا کے وہاں بھی تو پڑھی جاتی ہے
جہاں ادب کے کئی ماہرین رہتے ہیں
. پڑھی کا تلفظ فعلن نہیں ہے، فعو ہے۔
وہاں بھی سنائی جاتی ہے
کر دہں

بہت قریب سے اے نور ہم نے دیکھا ہے
خدا زمانے کے روئے زمین رہتے ہیں
... بغیر 'پر' کے بات مکمل نہیں ہوتی ۔ مصرع بدل دو
 
Top