شہنواز نور
محفلین
السَّلَامُ عَلَيْكُمْ محفلین ایک غزل پیش کرتا ہوں اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے سپاس گزار رہوں گا
خدا کی ذات پہ وہ شاکرین رہتے ہیں
حسین لوگ ہمیشہ حسین رہتے ہیں
ہر ایک سمت جہالت کا بول بالا ہے
سنا تھا ہم نے یہاں کچھ ذہین رہتے ہیں
نہ دل میں پیار نہ جزبات ہے نہ اپنا پن
یہاں تو آدمی بن کر مشین رہتے ہیں
جنہیں خبر ہی نہیں عظمت وطن کیا ہے
ہمارے ملک میں گدی نشین رہتے ہیں
غزل چرا کے وہاں بھی تو پڑھی جاتی ہے
جہاں ادب کے کئی ماہرین رہتے ہیں
مجھے گمان تھا ان کو بھلا دیا میں نے
وہ دل میں اب بھی مرے بالیقین رہتے ہیں
انہیں بھی یاد تری بے نقاب کر دے گی
ہمارے درد جو پردہ نشین رہتے ہیں
بہت قریب سے اے نور ہم نے دیکھا ہے
خدا زمانے کے روئے زمین رہتے ہیں
خدا کی ذات پہ وہ شاکرین رہتے ہیں
حسین لوگ ہمیشہ حسین رہتے ہیں
ہر ایک سمت جہالت کا بول بالا ہے
سنا تھا ہم نے یہاں کچھ ذہین رہتے ہیں
نہ دل میں پیار نہ جزبات ہے نہ اپنا پن
یہاں تو آدمی بن کر مشین رہتے ہیں
جنہیں خبر ہی نہیں عظمت وطن کیا ہے
ہمارے ملک میں گدی نشین رہتے ہیں
غزل چرا کے وہاں بھی تو پڑھی جاتی ہے
جہاں ادب کے کئی ماہرین رہتے ہیں
مجھے گمان تھا ان کو بھلا دیا میں نے
وہ دل میں اب بھی مرے بالیقین رہتے ہیں
انہیں بھی یاد تری بے نقاب کر دے گی
ہمارے درد جو پردہ نشین رہتے ہیں
بہت قریب سے اے نور ہم نے دیکھا ہے
خدا زمانے کے روئے زمین رہتے ہیں