محمد فائق
محفلین
سخت بے چین و بے قرار ہوں میں
عیشِ دنیا! ترا شکار ہوں میں
مجھ سے ہو کیسے فیصلہ کوئی
ذات میں اپنی انتشار ہوں میں
دیکھ لے جو خزاں تو شرما جائے
ایسی اجڑی ہوئی بہار ہوں میں
بھول جائیں گے سب مرا کردار
کب کہانی میں بار بار ہوں میں
کوئی آتا نہیں مری جانب
گویا اجڑا ہوا دیار ہوں میں
میری گنتی منافقوں میں ہوئی
تیرے اپنوں میں کیا شمار ہوں میں؟
اس نے دیکھا تو یوں لگا جیسے
کوئی تصویرِ شاہکار ہوں میں
سو غمِ زندگی سے ہوں محفوظ
اک گھرانے کا سوگوار ہوں میں
میں بھی آخر کو میر ہوں فائق
یعنی اردو کا ورثہ دار ہوں میں
عیشِ دنیا! ترا شکار ہوں میں
مجھ سے ہو کیسے فیصلہ کوئی
ذات میں اپنی انتشار ہوں میں
دیکھ لے جو خزاں تو شرما جائے
ایسی اجڑی ہوئی بہار ہوں میں
بھول جائیں گے سب مرا کردار
کب کہانی میں بار بار ہوں میں
کوئی آتا نہیں مری جانب
گویا اجڑا ہوا دیار ہوں میں
میری گنتی منافقوں میں ہوئی
تیرے اپنوں میں کیا شمار ہوں میں؟
اس نے دیکھا تو یوں لگا جیسے
کوئی تصویرِ شاہکار ہوں میں
سو غمِ زندگی سے ہوں محفوظ
اک گھرانے کا سوگوار ہوں میں
میں بھی آخر کو میر ہوں فائق
یعنی اردو کا ورثہ دار ہوں میں