غزل برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
سخت بے چین و بے قرار ہوں میں
عیشِ دنیا! ترا شکار ہوں میں

مجھ سے ہو کیسے فیصلہ کوئی
ذات میں اپنی انتشار ہوں میں

دیکھ لے جو خزاں تو شرما جائے
ایسی اجڑی ہوئی بہار ہوں میں

بھول جائیں گے سب مرا کردار
کب کہانی میں بار بار ہوں میں

کوئی آتا نہیں مری جانب
گویا اجڑا ہوا دیار ہوں میں

میری گنتی منافقوں میں ہوئی
تیرے اپنوں میں کیا شمار ہوں میں؟

اس نے دیکھا تو یوں لگا جیسے
کوئی تصویرِ شاہکار ہوں میں

سو غمِ زندگی سے ہوں محفوظ
اک گھرانے کا سوگوار ہوں میں

میں بھی آخر کو میر ہوں فائق
یعنی اردو کا ورثہ دار ہوں میں
 

الف عین

لائبریرین
آخری تین اشعار کے علاوہ سب درست لگ رہے ہیں مجھے
اس نے دیکھا تو یوں لگا جیسے
کوئی تصویرِ شاہکار ہوں میں
... تصویر شاہکار کی ترکیب درست نہیں
اک مصور کا شاہکار.... کیا جا سکتا ہے

سو غمِ زندگی سے ہوں محفوظ
اک گھرانے کا سوگوار ہوں میں
... گھرانے سے مراد؟

میں بھی آخر کو میر ہوں فائق
یعنی اردو کا ورثہ دار ہوں میں
... ورثہ دار عجیب سی ترکیب لگ رہی ہے
 

محمد فائق

محفلین
آخری تین اشعار کے علاوہ سب درست لگ رہے ہیں مجھے
اس نے دیکھا تو یوں لگا جیسے
کوئی تصویرِ شاہکار ہوں میں
... تصویر شاہکار کی ترکیب درست نہیں
اک مصور کا شاہکار.... کیا جا سکتا ہے

سو غمِ زندگی سے ہوں محفوظ
اک گھرانے کا سوگوار ہوں میں
... گھرانے سے مراد؟

میں بھی آخر کو میر ہوں فائق
یعنی اردو کا ورثہ دار ہوں میں
... ورثہ دار عجیب سی ترکیب لگ رہی ہے

اس نے دیکھا تو یوں لگا جیسے
اک مصور کا شاہکار ہوں میں


گھرانے سے مراد اہلیبیت ع ہیں واقعہ کربلا کی طرف اشارہ ہے

ادب میں مدعیٔ فن تو بے شمار ملے
مگر نہ میرؔ کے غالبؔ کے ورثہ دار ملے


کس گود میں بڑے ہوئے کس دودھ سے پلے
بے شک یہ ورثہ دارِ جنابِ امیر ہیں۔ میر انیس
سر ورثہ دار کی ترکیب میرے مطالعے میں تھی اس لیے ورثہ دار استعمال کیا

اگر ورثہ دار کی جگہ رازدار استعمال کیا جائے تو؟
 

الف عین

لائبریرین
سند لے آئے ہو تو درست ہی کہنا پڑے گا ورثہ دار کو۔
مصور کا شاہکار درست ہے بلکہ پوری غزل کو درست کہا جا سکتا ہے
 
Top