محمد فائق
محفلین
حال دل کا عجیب کر بیٹھے
یادِ ماضی قریب کر بیٹھے
عشق سے دوستی پڑی مہنگی
خود کو اپنا رقیب کر بیٹھے
فکرِ فردا! ترے تعاقب میں
حالتِ حال عجیب کر بیٹھے
بابِ تدبیر تک گئے ہی نہیں
بند بابِ نصیب کر بیٹھے
زندگانی کا قرض دینا تھا
اپنا سودا غریب کر بیٹھے
دشمنوں! اب تمہارا کام نہیں
کام ایسے حبیب کر بیٹھے
کیا سخن میرا معتبر ٹھرا
نقد فائق ادیب کر بیٹھے
الف عین سر
سید عاطف علی سر
یادِ ماضی قریب کر بیٹھے
عشق سے دوستی پڑی مہنگی
خود کو اپنا رقیب کر بیٹھے
فکرِ فردا! ترے تعاقب میں
حالتِ حال عجیب کر بیٹھے
بابِ تدبیر تک گئے ہی نہیں
بند بابِ نصیب کر بیٹھے
زندگانی کا قرض دینا تھا
اپنا سودا غریب کر بیٹھے
دشمنوں! اب تمہارا کام نہیں
کام ایسے حبیب کر بیٹھے
کیا سخن میرا معتبر ٹھرا
نقد فائق ادیب کر بیٹھے
الف عین سر
سید عاطف علی سر