محمد فائق
محفلین
تیری محبتوں پہ ریا کا گماں نہ ہو
اے دل کسی پہ اتنا کبھی مہرباں نہ ہو
یارب! کہیں تو راہ میں شیریں مقام ہو
یوں تلخ زندگی کا سفر رائیگاں نہ ہو
میں ہار مان لیتا ہوں قصہ کرو تمام
آرائشو! اب اور کوئی امتحاں نہ ہو
دل میں وجود خواہشِ دنیا نے لے لیا
ڈر ہے کہیں یہ خواہش دنیا جواں نہ ہو
اک عمر میں جفا کو وفا مانتا رہا
میری طرح کوئی بھی اسیرِ گماں نہ ہو
ناکامیاں تو اصل میں معیارِ عشق ہیں
ممکن ہے کارِ عشق ہو کارِ زیاں نہ ہو؟
گر جائے گی زمینِ سخن آسمان سے
فائق! کلامِ میر اگر درمیاں نہ ہو
الف عین سر سید عاطف علی سر
اے دل کسی پہ اتنا کبھی مہرباں نہ ہو
یارب! کہیں تو راہ میں شیریں مقام ہو
یوں تلخ زندگی کا سفر رائیگاں نہ ہو
میں ہار مان لیتا ہوں قصہ کرو تمام
آرائشو! اب اور کوئی امتحاں نہ ہو
دل میں وجود خواہشِ دنیا نے لے لیا
ڈر ہے کہیں یہ خواہش دنیا جواں نہ ہو
اک عمر میں جفا کو وفا مانتا رہا
میری طرح کوئی بھی اسیرِ گماں نہ ہو
ناکامیاں تو اصل میں معیارِ عشق ہیں
ممکن ہے کارِ عشق ہو کارِ زیاں نہ ہو؟
گر جائے گی زمینِ سخن آسمان سے
فائق! کلامِ میر اگر درمیاں نہ ہو
الف عین سر سید عاطف علی سر
آخری تدوین: