tanzeem
محفلین
محترم جناب الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ رہنمائی فرمائیں۔۔
غزل برائے اصلاح
ہٹا دو تم ان آنکھوں سے یہ کاجل کا جو پہرا ہے
نہ جانے کب سے اک قطرہ انہیں پلکوں پہ ٹھہرا ہے
کہ جب بھی دیکھتا ہوں ڈوب ہی جاتا ہوں میں ان میں
سمندر تیری آنکھوں کا بہت ہی جاناں گہرا ہے
میں تیری یاد کو کیسے بھلا خود سے الگ کردوں
ہمیشہ سامنے میرے حسیں تیرا ہی چہرا ہے
رکھیں کس سےیہاں کوئی بتادو عدل کی امید
سنے یاں کون اب فریاد کہ جب منصف ہی بہرا ہے
اتر جائے گی ہاتھوں سے یہ مہندی تیرے اے جاناں
نہ اترے گا کبھی دل سے یہ رنگِ عشق گہرا ہے
ہے دنیا کھیل شطرنج کا، سمجھ لے تو اسے تنظیم
بساط زندگی ہے یہ، تو اک ادنیٰ سا مہرا ہے
تنظیم اختر
غزل برائے اصلاح
ہٹا دو تم ان آنکھوں سے یہ کاجل کا جو پہرا ہے
نہ جانے کب سے اک قطرہ انہیں پلکوں پہ ٹھہرا ہے
کہ جب بھی دیکھتا ہوں ڈوب ہی جاتا ہوں میں ان میں
سمندر تیری آنکھوں کا بہت ہی جاناں گہرا ہے
میں تیری یاد کو کیسے بھلا خود سے الگ کردوں
ہمیشہ سامنے میرے حسیں تیرا ہی چہرا ہے
رکھیں کس سےیہاں کوئی بتادو عدل کی امید
سنے یاں کون اب فریاد کہ جب منصف ہی بہرا ہے
اتر جائے گی ہاتھوں سے یہ مہندی تیرے اے جاناں
نہ اترے گا کبھی دل سے یہ رنگِ عشق گہرا ہے
ہے دنیا کھیل شطرنج کا، سمجھ لے تو اسے تنظیم
بساط زندگی ہے یہ، تو اک ادنیٰ سا مہرا ہے
تنظیم اختر