فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذراش۔
مشکل نہیں تھی زندگی کچھ اضطراب تھا
وہ بھی خود اپنی سوچ کا پیدا کیا ہوا
اک شب مجھے وہ چھوڑ کے تنہا چلا گیا
تاریکیوں سے آج بھی ڈرتا ہے دل مرا
بھوسا ہے نا دماغ میں ان کے بھرا ہوا
سادہ سی بات کو بھی جو کہتے ہیں فلسفہ
چہرے سے دل کی تیرگی آتی نہیں نظر
رنگت کسی کے دیکھ کےہوتے ہو کیوں فدا
صورت ہے سامنے مگر اوجھل ہے اس کا جسم
پیکر عجیب ایک تصور میں بس گیا
رو رو کے گڑگڑا کے جو رگڑی ہیں ایڑیاں
بچوں نے مانگنے کا طریقہ سکھا دیا
پھر چشمِ التفات کو ترسے کا عمر بھر
انسان ایک بار جو دل سے اتر گیا
لڑنا تھا جس کو موت سے میرے لیے، وہی
پڑھ کر گیا ہے قبر سے چپ چاپ فاتحہ
اس کے لیے بھی درد ہی مانگا تو ہے مگر
دل میں ہے آرزو کہ یہ پوری نہ ہو دعا
وہ بھی خود اپنی سوچ کا پیدا کیا ہوا
اک شب مجھے وہ چھوڑ کے تنہا چلا گیا
تاریکیوں سے آج بھی ڈرتا ہے دل مرا
بھوسا ہے نا دماغ میں ان کے بھرا ہوا
سادہ سی بات کو بھی جو کہتے ہیں فلسفہ
چہرے سے دل کی تیرگی آتی نہیں نظر
رنگت کسی کے دیکھ کےہوتے ہو کیوں فدا
صورت ہے سامنے مگر اوجھل ہے اس کا جسم
پیکر عجیب ایک تصور میں بس گیا
رو رو کے گڑگڑا کے جو رگڑی ہیں ایڑیاں
بچوں نے مانگنے کا طریقہ سکھا دیا
پھر چشمِ التفات کو ترسے کا عمر بھر
انسان ایک بار جو دل سے اتر گیا
لڑنا تھا جس کو موت سے میرے لیے، وہی
پڑھ کر گیا ہے قبر سے چپ چاپ فاتحہ
اس کے لیے بھی درد ہی مانگا تو ہے مگر
دل میں ہے آرزو کہ یہ پوری نہ ہو دعا
آخری تدوین: