غزل برائے اصلاح

افاعیل --- مفاعلاتن مفاعلاتن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی کو اپنا بنا رہا ہوں
اسے میں جینا سکھا رہا ہوں
-----------
میں جانتا ہوںوہ پیار دے گا
ابھی تو میں ہی جتا رہا ہوں
------------
سمجھ نہیں ہے ابھی تو اس کو
کتابِ الفت پڑھا رہا ہوں
-------------
وفا پہ اس کی نہ داغ آئے
یہی میں نقطے بتا رہا ہوں
--------------
عزیز اس کو میں ہو گیا ہوں
یہی بے پر کی اُڑا رہا ہوں
--------------
نہیں ہے ممکن جو دور رہنا
قریب اپنے میں لا رہا ہوں
-----------
وفا نبھانا وہ جان لے گا
یہی تو اس کو سکھا رہا ہوں
-----------
کبھی بھی ارشد کو دکھ نہ دینا
تجھے میں اپنا بنا رہا ہوں
------------
 

الف عین

لائبریرین
پہلے تینوں اشعار درست ہیں
وفا پہ اس کی نہ داغ آئے
یہی میں نقطے بتا رہا ہوں
-------------- واضح نہیں

عزیز اس کو میں ہو گیا ہوں
یہی بے پر کی اُڑا رہا ہوں
-------------- فارسی عربی الفاظ کی 'ے' کا اسقاط جائز نہیں ۔ بے پر کو بَپر تقطیع کرنا غلط ہے

نہیں ہے ممکن جو دور رہنا
قریب اپنے میں لا رہا ہوں
----------- یہ آپ کے ہاتھ میں ہے؟

وفا نبھانا وہ جان لے گا
یہی تو اس کو سکھا رہا ہوں
----------- یہ بھی مفہوم مجہول سا ہے

کبھی بھی ارشد کو دکھ نہ دینا
تجھے میں اپنا بنا رہا ہوں
---------- ہہ بھی مجہول مضمون ہے
اس کے علاوہ شتر گربہ بھی ہے
دینا، کرنا میں' تم' مضمر ہے جیسے دے، لے میں 'تو'
 
Top