افاعیل --- مفعول فاعلاتن مفعولفاعلاتن الف عین

تیری وفا ملے گی تھا اعتبار مجھ کو
عرصہ دراز سے تھا یہ انتظار مجھ کو
-------------------
چاہا تجھے ہے ایسے جیسے کبھی تھا مجنوں
سب سے عزیز تر ہے تیرا یہ پیار مجھ کو
-----------------
کرتا رہا ہمیشہ تجھ سے ہی پیار میں تو
پا کر تجھے ملا ہے سارا قرار مجھ کو
------------------------
کوئی نہ دے سکے گا میری طرح کی چاہت
تھوڑا سا کر کے دیکھو تم بھی تو پیار مجھ کو
----------------
کرتا ہوں پیار تجھ سے اپنا تجھے بنایا
اپنوں میں کر کے دیکھو تم بھی شمار مجھ کو
---------------------------
تیرے لئے اُٹھائی میں نے ہے ہر مصیبت
اپنا سمجھ کے ظالم اب تو پکار مجھ کو
-----------------
ارشد کی چاہتیں ہیں تیرے لئے ہی ساری
میں بے وفا نہیں ہوں طعنے نہ مار مجھ کو
-------------------------
 

الف عین

لائبریرین
تیری وفا ملے گی تھا اعتبار مجھ کو
عرصہ دراز سے تھا یہ انتظار مجھ کو
------------------- عرصہء دراز کا محل ہے، الفاظ بدل کر کوشش کریں

چاہا تجھے ہے ایسے جیسے کبھی تھا مجنوں
سب سے عزیز تر ہے تیرا یہ پیار مجھ کو
----------------- مطلب جیسے کبھی مجنوں نے لیلیٰ کو چاہا تھا ؟ سب سے اور عزیز تر بھی درست نہیں کہ عزیز تر comparative ہے۔

کرتا رہا ہمیشہ تجھ سے ہی پیار میں تو
پا کر تجھے ملا ہے سارا قرار مجھ کو
------------------------ تو بھرتی کا ہے، ' تجھ سے ہی میں محبت' کر دو
سارا قرار درست نہیں، دل کا قرار کہیں

کوئی نہ دے سکے گا میری طرح کی چاہت
تھوڑا سا کر کے دیکھو تم بھی تو پیار مجھ کو
---------------- درست

کرتا ہوں پیار تجھ سے اپنا تجھے بنایا
اپنوں میں کر کے دیکھو تم بھی شمار مجھ کو
-------------------------- تین الگ الگ باتیں لگ رہی ہیں
ربط کچھ نہیں

تیرے لئے اُٹھائی میں نے ہے ہر مصیبت
اپنا سمجھ کے ظالم اب تو پکار مجھ کو
----------------- ہے ہر؟ .... ہے میں نے ہر مصیبت.. کر دو
دوسرے مصرعے کا پہلے سے ربط بھی اچھا نہیں

ارشد کی چاہتیں ہیں تیرے لئے ہی ساری
میں بے وفا نہیں ہوں طعنے نہ مار مجھ کو
------------------------- پہلے مصرع میں الفاظ کی ترتیب الٹ دیں۔ تیرے لیے..... چاہتیں ہیں
 
الف عین (دوبارا)
-----------------
آؤ گے لوٹ کر تم تھا اعتبار مجھ کو
عصہ دراز سے تھا یہ انتظار مجھ کو
------------------
میں نے تجھے ہے چاہا سارے جہاں سے بڑھ کر
سب سے عزیز تر ہےتیرا یہ پیار مجھ کو
-------------------
تجھ سے ہی میں محبّت کرتا رہا ہمیشہ
پا کر تجھے ملا ہے دل کا قرار مجھ کو
-------------------
کوئی نہ دے سکے گا میری طرح کی چاہت
تھوڑا سا کر کے دیکھو تم بھی تو پیار مجھ کو
---------------------
اپنا سمجھ کے دیکھو میں غیر تو نہیں ہوں
اپنوں میں کر کے دیکھو تم بھی شمار مجھ کو
--------------------
تیرے لئے اُٹھائی میں نے ہے ہر مصیبت
بن کر رہوں گا تیرا اپنا پکار مجھ کو
------------------
تیرے لئے ہی ساری ارشد کی چاہتیں ہیں
میں بے وفا نہیں ہوں طعنے نہ مار مجھ کو
----------------------
 

الف عین

لائبریرین
آؤ گے لوٹ کر تم تھا اعتبار مجھ کو
عصہ دراز سے تھا یہ انتظار مجھ کو
------------------ عرصۂ دراز تو درست نہیں کیا، عرصہ دراز بے معنی ہے

میں نے تجھے ہے چاہا سارے جہاں سے بڑھ کر
سب سے عزیز تر ہےتیرا یہ پیار مجھ کو
------------------- اس کا بھی لکھا تھا کہ عزیز تر comparative degree ہے سب سے superlative

تجھ سے ہی میں محبّت کرتا رہا ہمیشہ
پا کر تجھے ملا ہے دل کا قرار مجھ کو
------------------- درست

کوئی نہ دے سکے گا میری طرح کی چاہت
تھوڑا سا کر کے دیکھو تم بھی تو پیار مجھ کو
--------------------- درست

اپنا سمجھ کے دیکھو میں غیر تو نہیں ہوں
اپنوں میں کر کے دیکھو تم بھی شمار مجھ کو
-------------------- دونوں مصرعوں میں ایک ہی بات!

تیرے لئے اُٹھائی میں نے ہے ہر مصیبت
بن کر رہوں گا تیرا اپنا پکار مجھ کو
------------------ دوسرا مصرع بے معنی ہے
پہلے کے بارے میں مشورہ دیا تھا جسے قبول نہیں کیا گیا!

تیرے لئے ہی ساری ارشد کی چاہتیں ہیں
میں بے وفا نہیں ہوں طعنے نہ مار مجھ کو
---------------- درست
 
تصحیح شدہ الف عین
-----------------
آؤ گے لوٹ کر تم تھا اعتبار مجھ کو
تیرا رہا ہمیشہ ہی انتظار مجھ کو
------------------------
میں نے تجھے ہےچاہا سارے جہاں سے بڑھ کر
ایسا نہ ہو سکے گا تم سے تو پیار مجھ کو
---------------------
بنتے ہیں غیر اپنے جب پیار ہو کسی سے
اپنوں میں کر کے دیکھو تم بھی شمار مجھ کو
-------------------
تیرے لئے اُٹھائی ہے میں نے ہر مصیبت
اپنا سمجھ کے ظالم اب تو پکار مجھ کو
(شائد اب یہ شعر ٹھیک ہو گیا ہے پہلے میں غلط سمجھا تھا --سوری )
 
Top