غزل برائے اصلاح

انیس جان

محفلین
یہ نرگس سی آنکھیں مثل ماہ چہرہ
ہے مہتاب سے بڑھ کے واللہ چہرہ
جو صوفی نے دیکھا اس آئینہ رخ کو
کہا بے ارادہ ہی، وا واہ چہرہ
مرے پاس اے میرے محبوب سن لے
نہ لانا رقیبوں کے ہمراہ چہرہ
مجھے پیار کا جس نے قائل کیا تھا
کبھی بھی نہ بھولوں وہ بدخواہ چہرہ
انیس ان کی محفل میں ہے شور برپا
کہیں آہ خنجر کہیں آہ چہرہ

الف عین
دائم
 

الف عین

لائبریرین
یہ نرگس سی آنکھیں مثل ماہ چہرہ
ہے مہتاب سے بڑھ کے واللہ چہرہ
. مثل ماہ... وزن میں نہیں، 'نرگس سی' میں تنافر بھی ہے

جو صوفی نے دیکھا اس آئینہ رخ کو
کہا بے ارادہ ہی، وا واہ چہرہ
.. صوفی یا تصوف کا چہرے سے تعلق، واواہ کوئی لفظ نہیں

مرے پاس اے میرے محبوب سن لے
نہ لانا رقیبوں کے ہمراہ چہرہ
... چہرہ لانا سے مراد؟

مجھے پیار کا جس نے قائل کیا تھا
کبھی بھی نہ بھولوں وہ بدخواہ چہرہ
... بد خواہ چہرہ سمجھ نہیں سکا

انیس ان کی محفل میں ہے شور برپا
کہیں آہ خنجر کہیں آہ چہرہ
... خنجر اور چہرہ کا تعلق بھی واضح نہیں
 

دائم

محفلین
یہ نرگس سی آنکھیں مثل ماہ چہرہ
ہے مہتاب سے بڑھ کے واللہ چہرہ
. مثل ماہ... وزن میں نہیں، 'نرگس سی' میں تنافر بھی ہے

جو صوفی نے دیکھا اس آئینہ رخ کو
کہا بے ارادہ ہی، وا واہ چہرہ
.. صوفی یا تصوف کا چہرے سے تعلق، واواہ کوئی لفظ نہیں

مرے پاس اے میرے محبوب سن لے
نہ لانا رقیبوں کے ہمراہ چہرہ
... چہرہ لانا سے مراد؟

مجھے پیار کا جس نے قائل کیا تھا
کبھی بھی نہ بھولوں وہ بدخواہ چہرہ
... بد خواہ چہرہ سمجھ نہیں سکا

انیس ان کی محفل میں ہے شور برپا
کہیں آہ خنجر کہیں آہ چہرہ
... خنجر اور چہرہ کا تعلق بھی واضح نہیں
چہرہ لانا، یہ استعارہ تضمنیہ ہے، جزو بول کر کُل مراد لینا، اسے مجازِ مرسَل کہیں گے.... لہٰذا یہ درست ہے
 
Top