شہنواز نور
محفلین
السلام علیکم ۔۔۔ محفلین ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے۔۔۔۔
نقاب رخ سے ہٹا دو تو ہم غزل کہہ دیں
ہمارا ہوش اڑا دو تو ہم غزل کہہ دیں
زبان اردو تمھاری گلاب لہجہ ہے
کلامِ میر سنا دو تو ہم غزل کہہ دیں
قرار آئے گا تم نیم باز آنکھوں سے
شرابِ عشق پلا دو تو ہم غزل کہہ دیں
مرے قلم کی سیاہی کا رنگ ہلکا ہے
ذرا سی رنگِ حنا دو تو ہم غزل کہہ دیں
ہر ایک شعر میں ہو تذکرہ محبت کا
تم اپنا نام بتا دو تو ہم غزل کہہ دیں
چھپا کے لائے ہو ترکش تم اپنی آنکھوں میں
بس ایک تیر چلا دو تو ہم غزل کہہ دیں
دھواں دھواں سا ہے دل کے ہر ایک گوشے میں
یہ بجھتی آگ جلا دو تو ہم غزل کہہ دیں
یہ روز روز کی الفت سے بھر چکا ہے دل
ہمیں فریب ذرا دو تو ہم غزل کہہ دیں
سیاہ رات ہے بے نور دل کی محفل ہے
تم اپنی حسنِ ضیا دو تو ہم غزل کہہ دیں
نقاب رخ سے ہٹا دو تو ہم غزل کہہ دیں
ہمارا ہوش اڑا دو تو ہم غزل کہہ دیں
زبان اردو تمھاری گلاب لہجہ ہے
کلامِ میر سنا دو تو ہم غزل کہہ دیں
قرار آئے گا تم نیم باز آنکھوں سے
شرابِ عشق پلا دو تو ہم غزل کہہ دیں
مرے قلم کی سیاہی کا رنگ ہلکا ہے
ذرا سی رنگِ حنا دو تو ہم غزل کہہ دیں
ہر ایک شعر میں ہو تذکرہ محبت کا
تم اپنا نام بتا دو تو ہم غزل کہہ دیں
چھپا کے لائے ہو ترکش تم اپنی آنکھوں میں
بس ایک تیر چلا دو تو ہم غزل کہہ دیں
دھواں دھواں سا ہے دل کے ہر ایک گوشے میں
یہ بجھتی آگ جلا دو تو ہم غزل کہہ دیں
یہ روز روز کی الفت سے بھر چکا ہے دل
ہمیں فریب ذرا دو تو ہم غزل کہہ دیں
سیاہ رات ہے بے نور دل کی محفل ہے
تم اپنی حسنِ ضیا دو تو ہم غزل کہہ دیں