سعید احمد سجاد
محفلین
سر ایک نئی غزل کی اصلاح کے لئے پیش خدمت ہوں @ سر الف عین
تری سانسوں میں گھل مل کے ہواؤں میں بکھر جاؤں۔
حلاوت بن کے بس میں تیرے لہجے میں اتر جاؤں ۔
جدا خود سے کرو بھی تو جدا تم سے نہ ہو پاؤں۔
سرایت یوں تمھاری روح تک جاناں میں کر جاؤں۔
مجھے رہنے دے آنسو بن کے مژگاں کے جھروکوں میں۔
نکل کر آنکھ سے رخسار پہ آ کر ٹھہر جاؤں ۔
ترے گلشن کا تازہ پھول بن کر میں کھلوں اکثر۔
سجائے زلف میں جب تُو ترے ہاتھوں سنور جاؤں ۔
مری چاہت مجھے لگتی ہے اک انمول سا سپنا۔
اگر سجاد ہو تعبیر پوری تو نکھر جاؤں ۔
تری سانسوں میں گھل مل کے ہواؤں میں بکھر جاؤں۔
حلاوت بن کے بس میں تیرے لہجے میں اتر جاؤں ۔
جدا خود سے کرو بھی تو جدا تم سے نہ ہو پاؤں۔
سرایت یوں تمھاری روح تک جاناں میں کر جاؤں۔
مجھے رہنے دے آنسو بن کے مژگاں کے جھروکوں میں۔
نکل کر آنکھ سے رخسار پہ آ کر ٹھہر جاؤں ۔
ترے گلشن کا تازہ پھول بن کر میں کھلوں اکثر۔
سجائے زلف میں جب تُو ترے ہاتھوں سنور جاؤں ۔
مری چاہت مجھے لگتی ہے اک انمول سا سپنا۔
اگر سجاد ہو تعبیر پوری تو نکھر جاؤں ۔