غزل برائے اصلاح

الف عین
---------------
زمانے میں مہک بن کر مہکنا چاہتا ہوں میں
جہاں میں روشنی بن کر چمکنا چاہتا ہوں میں
------------------------
بہا لو آنکھ سے آنسو گُھٹے رہنے سے بہتر ہے
کسی کی آنکھ سے اک دن ٹپکنا چاہتا ہوں میں
----------------
تری آنکھوں کی مستی میں سبھی کے دل بھٹکتے ہیں
انہیں آنکھوں کی مستی میں بھٹکنا چاہتا ہوں میں
-------------------
زمانے سے جدا ہو کر یہاں جینا نہیں آساں
اگر بہکی ہے دنیا تو بہکنا چاہتا ہوں میں
--------------------

چمکتے ہیں زمانے میں ،یہاں ایسے بھی ہوتے ہیں
اسی دنیا میں رہ کر ہی چمکنا چاہتا ہوں میں
-----------------
تجھے ارشد بُرائی سے بچے رہنا ہے دنیا میں
بھلائی دیکھ کر اس پر لپکنا چاہتا ہوں میں
-------------------
 
چند مزید اشعار ----------الف عین
----------------
یہ میرے دل میں خواہش ہے خدا کی یاد میں روؤں
کسی دن رب کی الفت میں بلکنا چاہتا ہوں میں
------------
مرے دل سے نہ بُجھ جائے محبّت کی یہ چنگاری
بنوں شعلہ کبھی میں بھی، بھڑکنا چاہتا ہوں میں
-----------------
ہوا ہوں دور رب سے میں زمانے کی محبّت میں
جہاں کی اس محبّت سے مُکرنا چاہتا ہوں میں
------------------
 

الف عین

لائبریرین
دوسری غزل کے اشعار بھی مجھے دیکھے ہوئے لگ رہے تھے اور اس غزل کے بھی ۔ تو دیکھنا پڑا ڈھونڈھ کر. کہ پہلے ایک ہی غزل میں دونوں قوافی استعمال کرنے کی غلطی تھی اور میرے مشورے کے مطابق دو غزلیں کر دی گئی ہیں لیکن دو نئی لڑیوں میں ۔ کم از کم اس بات کا حوالہ دے دیتے! 'جذبات میں رہنا' پر بھی اعتراض پچھلی غزل میں کر چکا تھا لیکن نئی غزل میں پھر یہی غلط محاورہ دہرایا گیا۔ بہر حال کہنے کا مقصد یہ ہے کہ کم از کم حوالہ تو دے دینا تھا پچھلی گفتگو کا!
 

الف عین

لائبریرین
زمانے میں مہک بن کر مہکنا چاہتا ہوں میں
جہاں میں روشنی بن کر چمکنا چاہتا ہوں میں
------------------------ درست

بہا لو آنکھ سے آنسو گُھٹے رہنے سے بہتر ہے
کسی کی آنکھ سے اک دن ٹپکنا چاہتا ہوں میں
---------------- دونوں مصرعوں میں ربط نہیں لگتا
کیا شے گھٹے رہنے سے؟ آنکھ یا آنسو، دونوں نہیں گھٹتے

تری آنکھوں کی مستی میں سبھی کے دل بھٹکتے ہیں
انہیں آنکھوں کی مستی میں بھٹکنا چاہتا ہوں میں
------------------- درست لیکن ایک بات دونوں مصرعوں میں دہرائی گئی ہے

زمانے سے جدا ہو کر یہاں جینا نہیں آساں
اگر بہکی ہے دنیا تو بہکنا چاہتا ہوں میں
-------------------- درست

چمکتے ہیں زمانے میں ،یہاں ایسے بھی ہوتے ہیں
اسی دنیا میں رہ کر ہی چمکنا چاہتا ہوں میں
----------------- ایسے بھی ہوتے ہیں؟ کیا؟ یہ تو کچھ آپ نے بتایا ہی نہیں
کیا دنیا سے باہر جا کر چمکنا مشکل تھا؟

تجھے ارشد بُرائی سے بچے رہنا ہے دنیا میں
بھلائی دیکھ کر اس پر لپکنا چاہتا ہوں میں
-------------- 'تجھے' یا مجھے کا محل ہے؟ لپکنا ویسے درست تو ہے لیکن زبان کی فصاحت اس میں نہیں

یہ میرے دل میں خواہش ہے خدا کی یاد میں روؤں
کسی دن رب کی الفت میں بلکنا چاہتا ہوں میں
------------ کس دن؟ بات تو ایک ہی ہے جو دونوں مصرعوں میں کہی گئی ہے

مرے دل سے نہ بُجھ جائے محبّت کی یہ چنگاری
بنوں شعلہ کبھی میں بھی، بھڑکنا چاہتا ہوں میں
----------------- ہاں اس شعر میں ربط ہے مگف 'میں بھی' سے بات کمزور ہو گئی ہے
کوئی شعلہ کبھی بن کر...... بہتر ہو گا

ہوا ہوں دور رب سے میں زمانے کی محبّت میں
جہاں کی اس محبّت سے مُکرنا چاہتا ہوں میں
----------- زمانے کی محبت کا دہرایا جانا اچھا نہیں لگتا
یوں کہیں ۔ 'جہاں' بھی کنفیوژن پیدا کرتا ہے
مرے رب سے مجھے جس نے بہت ہی دور کر ڈالا
اسی دنیا کی الفت سے.....
 
الف عین
-----------------
اصلاح کے بعد
--------------------
زمانے میں مہک بن کر مہکنا چاہتا ہوں میں
جہاں میں روشنی بن کر چمکنا چاہتا ہوں میں
----------------
کبھی آنسو بہانا ضبط کرنے سے تو بہتر ہے
کسی دن اشک بن کر ہی ٹپکنا چاہتا ہوں میں
-------------------------
تری آنکھوں کی مستی میں بھٹک جاتے ہیں دیوانے
انہیں آنکھوں کی مستی میں بھٹکنا چاہتا ہوں میں
---------------------
زمانے سے جدا ہو کر یہاں جینا نہیں آساں
اگر بہکی ہے دنیا تو بہکنا چاہتا ہوں میں
-----------------
یہاں پر لوگ ایسے ہیں چمکتے ہیں زمانے میں
کبھی ایسے ہی دنیا میں چمکنا چاہتا ہوں میں
-----------------------------
مرے دل نہ بُجھ جائے محبّت کی یہ چنگاری
کوئی شعلہ کبھی بن کر بھڑکنا چاہتا ہوں میں
-----------------
مرے رب سے مجھےجس نے بہت ہی دور کر ڈالا
اسی دنیا کی الفت سے مُکرنا چاہتا ہوں میں
---------------------
کبھی نیکی بھی کر لو کچھ ، تمہیں محشر میں جانا ہے
بدی سے دور کچھ تو اب سِرکنا چاہتا ہوں میں
---------------------
خدا سے دور رہنا اب بڑا دشوار ہے ارشد
ہمیشہ رب کی الفت میں سسکنا چاہتا ہوںمیں
-------------------
 

الف عین

لائبریرین
پہلے چاروں اشعار درست ہیں
چمکنے والا شعر شعر نہیں بن سکا

مرے دل نہ بُجھ جائے محبّت کی یہ چنگاری
یوں ہو گا
مرے دل میں نہ بُجھ جائے محبّت کی یہ چنگاری
باقی شعر درست
آخری دونوں بھی اشعار نہیں بن سکے، انہیں بھی نکال دیں
 
Top