غزل برائے اصلاح

الف عین
خلیل الر حمن ، فلسفی اور دیگر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو جگہ تھی تمہاری وہ خالی رہی
زندگی میں ہماری بے حالی رہی
--------
ہم تمہارے بِنا تو ادھورے رہے
جیب اپنی ہمیشہ ہی خالی رہی
------------------
ہم توروتے رہے ہیں تجھے چھوڑ کر
آنکھ میں تو ہمیشہ ہی لالی رہی
-------------
ہم جو ساری ہی دنیا کو چُبھتے رہے
پھر ہماری زباں پر بھی گالی رہی
--------------
یہ دکھوں کا اثر تھا طبیعت پہ سب
جو طبیعت ہماری جلالی رہی
--------
ہم تو لوگوں کی الفت سے محروم تھے
پھول تھا پاس اپنے نہ ڈالی رہی
----------------
جو مرے پاس تھا وہ خیالوں میں تھا (پاس میرے تو دنیا میں اک وہم تھا )
پاس اپنے تو دنیا خیالی رہی
-----------------
میں دکھوں سے ہمیشہ ہی لڑتا رہا
سوچ میری تو لڑنے ہی والی رہی
---------------
میں بُلاتا رہا حق کی جانب سدا
بات میری ہمیشہ بلالی رہی
-----------------
دل دُکھایا تھا ارشد کا جس نے کبھی
ساتھ اُس کے روش بھی مثالی رہی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
اس غزل میں کچھ تخیل کی کارفرمائی نظر آتی ہے ماشاء اللہ
جو جگہ تھی تمہاری وہ خالی رہی
زندگی میں ہماری بے حالی رہی
-------- 'بے' کی ے گرائی نہیں جا سکتی

ہم تمہارے بِنا تو ادھورے رہے
جیب اپنی ہمیشہ ہی خالی رہی
------------------ کیا محبوب کو جیب میں رکھنے کا ارادہ تھا؟ یوں ہو تو ربط بنتا ہے۔ محض دو الگ الگ بیان ہوں تو شعر میں تو اور ہی بھرتی کے لگتے ہیں
اس طرح ربط بہتر ہے
ہم تمہارے بنا کچھ ادھورے رہے
اور سدا جیب بھی اپنی خالی رہی

ہم توروتے رہے ہیں تجھے چھوڑ کر
آنکھ میں تو ہمیشہ ہی لالی رہی
------------- چھوڑنے کا فیصلہ ہمارا ہی تھا تو رونا بیکار ہے 'تو' سے بچنے کی کوشش کیا کریں
تجھ سے ہو کر جدا اشک بہتے رہے
عمر بھر میری آنکھوں میں لالی رہی

ہم جو ساری ہی دنیا کو چُبھتے رہے
پھر ہماری زباں پر بھی گالی رہی
-------------- وہی بھرتی کے الفاظ! اگر یوں کہیں تو شاید ویسا ہی مفہوم نکلے
خار کی طرح دنیا کو چبھتے رہے
اس لیے اپنی بولی میں گالی رہی

یہ دکھوں کا اثر تھا طبیعت پہ سب
جو طبیعت ہماری جلالی رہی
-------- اس طرح کہیں تو
یہ دکھوں کا اثر ہم پہ تھا غالباً
جو طبیعت......

ہم تو لوگوں کی الفت سے محروم تھے
پھول تھا پاس اپنے نہ ڈالی رہی
---------------- یہ تو بے معنی محسوس ہوتا ہے

جو مرے پاس تھا وہ خیالوں میں تھا (پاس میرے تو دنیا میں اک وہم تھا )
پاس اپنے تو دنیا خیالی رہی
----------------- دونوں مصرعوں میں پاس اور خیال کے الفاظ اچھے نہیں
جو مرے پاس تھا، سب تصور میں تھا
میری دنیا تو ساری خیالی رہی

میں دکھوں سے ہمیشہ ہی لڑتا رہا
سوچ میری تو لڑنے ہی والی رہی
--------------- اس کو نکال ہی دو

میں بُلاتا رہا حق کی جانب سدا
بات میری ہمیشہ بلالی رہی
----------------- فکر میری ہمیشہ.... بہتر ہو گا

دل دُکھایا تھا ارشد کا جس نے کبھی
ساتھ اُس کے روش بھی مثالی رہی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 'اس کے ساتھ بھی مثالی روش رہی' درست ہوتا، یعنی ' بھی' روش سے پہلے آنا بہتر ہے لیکن متبادل ابھی سمجھ میں نہیں آ رہا ہے
 
الف عین
---------------
دوبارا
------------------
جو جگہ تھی تمہاری وہ خالی رہی
بات تیری ہمیشہ نرالی رہی
--------------
ہم تمہارے بنا کچھ ادھورے رہے
اور سدا جیب بھی اپنی خالی رہی
-------------------
تجھ سے ہو کر جدا اشک بہتے رہے
عمر بھر میری آنکھوں میں لالی رہی
--------------
خار کی طرح دنیا کو چھبتے رہے
اس لئے اپنی بولی میں گالی رہی
------------------
یہ دکھوں کا اثر پم پہ تھا غالباٗ
جو طبیعت ہماری لالی رہی
------------------
جو مرے پاس تھا سب تصوّر میں تھا
میری دنیا تو ساری خیالی رہی
----------------------
میں بُلاتا رہا حق کی جانب سدا
فکر ہمیشہ میری بلالی رہی
-----------------------
دل دکھایا تھا ارشد کا جس نے کبھی
ساتھ اُس کے روش بھی مثالی رہی
--------------------------
 

الف عین

لائبریرین
جو جگہ تھی تمہاری وہ خالی رہی
بات تیری ہمیشہ نرالی رہی
-------------- شتر گربہ، دو لخت

ہم تمہارے بنا کچھ ادھورے رہے
اور سدا جیب بھی اپنی خالی رہی
------------------- درست

تجھ سے ہو کر جدا اشک بہتے رہے
عمر بھر میری آنکھوں میں لالی رہی
-------------- درست

خار کی طرح دنیا کو چھبتے رہے
اس لئے اپنی بولی میں گالی رہی
------------------درست

یہ دکھوں کا اثر پم پہ تھا غالباٗ
جو طبیعت ہماری لالی رہی
------------------ شاید جلالی قافیہ تھا اصل شعر میں

جو مرے پاس تھا سب تصوّر میں تھا
میری دنیا تو ساری خیالی رہی
---------------------- درست

میں بُلاتا رہا حق کی جانب سدا
فکر ہمیشہ میری بلالی رہی
-----------------------فکر میری ہمیشہ.... کہا تھا میں نے

دل دکھایا تھا ارشد کا جس نے کبھی
ساتھ اُس کے روش بھی مثالی رہی
------------------ اس میں تو کوئی تبدیلی نہیں کی گئی؟
 
Top