غزل برائے اصلاح

الف عین
-------------
خلیل الرحمن، فلسفی

افاعیل-- فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
---------------------
پیار ایسے نہ کرنا کہ بد نام ہو
پیار والوں میں تیرا سدا نام ہو ( پیار والوں میں تیرا تو اک نام ہو)
------------------
کام نیکی کے کرنا ہمیشہ ہی تم
کچھ بھی ایسا نہ کرنا جو الزام ہو
------------------
ہو تری بات میں بات رب کی سدا
بات تیری میں نیکی کا پیغام ہو
--------------
میں بُلاتا ہوں سب کو خدا کی طرف
حق کی دعوت ہی میرا سدا کام ہو
----------------
کام لوگوں کے آنا ہے سب سے بھلا
کام لوگوں کے آنا ترا کام ہو
-----------------
کام جو بھی کرو رب کی خاطر کرو
کام نیکی کا ہو ، نیک انجام ہو
-------------
بات حق کی کرو ، بات سچی کرو
بات ایسی کرو جس میں اسلام ہو (سلامتی)
-------------
ساتھ لوگوں کا دو ،کام نیکی کا ہو
ساتھ چاہے تمہارا دو گام ہو
---------------
بات ارشد ہمیشہ بھلی ہی کرو
بات ایسی نہ ہو ، جس میں ابہام ہو
-----------------
 
الف عین
---------------
پیار تیری وجہ سے نہ بدنام ہو
عشق والوں میں اونچا ترا نام ہو
--------------
دل دُکھانا کسی کا بُرا ہے عمل
تم پہ ایسا نہ کوئی الزام ہو
----------------
ہو بُرائی سے نفرت تری بات میں
بات تیری میں نیکی کا پیغام ہو
-----------------
دور کوئی نہ جائے خدا سے کبھی
حق کی جانب بُلانا ترا کام ہو
--------------
یاد رکھنا ہمیشہ مری بات کو
کام لوگوں کے آنا ترا کام ہو
---------------
کام جو بھی کرو، رب کی خاطر کرو
کام نیکی کا ہو ، نیک انجام ہو
-------------
بات حق کی کرو ، بات سچی کرو
بات ایسی کرو جس یں اسلام ہو
----------------
ساتھ لوگوں کا دو ، کام نیکی کا ہو
ساتھ چاہے تمہارا دوگام ہو
----------------
بات ارشد ہمیشہ بھلی ہی کرو
بات ایسی نہ ہو ، جس میں ابہام ہو
 

الف عین

لائبریرین
عشق والوں میں اونچا ترا نام ہو
-------------- درست ، شتر گربہ دور ہو گیا

دل دُکھانا کسی کا بُرا ہے عمل
تم پہ ایسا نہ کوئی الزام ہو
---------------- دوسرا مصرع بحر سے خارج

ہو بُرائی سے نفرت تری بات میں
بات تیری میں نیکی کا پیغام ہو
----------------- بات تیری بہتر ہے یا 'تیری باتوں'؟
تیری باتوں میں نیکی....

دور کوئی نہ جائے خدا سے کبھی
حق کی جانب بُلانا ترا کام ہو
-------------- سنت تو یہ ہے کہ اپنا پیغام پہنچا دیا جائے ، لیکن یہاں پہلے مصرع میں زبردستی لگ رہی ہے!

یاد رکھنا ہمیشہ مری بات کو
کام لوگوں کے آنا ترا کام ہو
--------------- یاد رکھنا میں 'تم' صیغہ پوشیدہ ہے 'یاد رکھ' ہونا چاہیے تھا ۔ ربط کی بھی کمی ہے

کام جو بھی کرو، رب کی خاطر کرو
کام نیکی کا ہو ، نیک انجام ہو
------------- دو لخت

بات حق کی کرو ، بات سچی کرو
بات ایسی کرو جس یں اسلام ہو
---------------- اسلام ہونا! یہ کیا محاورہ ہے؟

ساتھ لوگوں کا دو ، کام نیکی کا ہو
ساتھ چاہے تمہارا دوگام ہو
---------------- دوسرا مصرع بحر سے خارج، اور غیر متعلق بھی ہے

بات ارشد ہمیشہ بھلی ہی کرو
بات ایسی نہ ہو ، جس میں ابہام ہو
... بھلی کیوں، سیدھی سادی بات کا محل ہے
بات ارشد سدا سیدھی سادی کرو
 
Top