غزل برائے اصلاح

شہنواز نور

محفلین
السلام علیکم ۔۔ محفلین ایک تازہ غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے سپاس گزار رہوں گا ۔۔۔

دردِ دل ہم نے گر کہے ہوتے
سب کے ہونٹوں پہ قہقہے ہوتے
عشق ہوتا نہیں جو دوبارہ
تیر زخموں پہ کیوں سہے ہوتے?
وہ ملا تھا تو اشک آنکھوں سے
اور کچھ دیر تک بہے ہوتے
ہوش آتے ہی جاں پہ بن آئی
کاش پاگل ہی ہم رہے ہوتے
اپنی گردن چھری پہ رکھ دیتا
آپ اک بار تو کہے ہوتے
 

الف عین

لائبریرین
باقی اشعار تو درست ہیں ماشاء اللہ، بس آخری شعر میں گرامر کی غلطی ہے
آپ اک بار تو کہے ہوتے
آپ نے اک بار تو کہا ہوتا
درست جملہ ہوتا
 
Top